اتراکھنڈ اسمبلی میں منظور شدہ یکساں سول کوڈکے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ سر گرم
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں اسمبلی میں منظور کئے گئے یکساں سول کوڈ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ ، آئین کے بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیا گیا
نئی دہلی، 14 جولائی :
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ایگزیکٹو میٹنگ آئی ٹی او بہادر شاہ ظفر مارگ پر واقع مسجد جھیل پیاؤں میں منعقد ہوئی۔ ایگزیکٹیو میٹنگ میں کئے گئے فیصلوں کے تعلق سے پریس کلب آف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں بورڈ کے چیئرمین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی، بورڈ کے ترجمان سید قاسم رسول الیاس اوررکن کمال فاروقی موجود تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اتراکھنڈ اسمبلی میں منظور کئے گئے یکساں سول کوڈ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین یکساں سول کوڈ کی اجازت نہیں دیتا اور یہ بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اتراکھنڈ اسمبلی کی طرف سے منظور شدہ یو سی سی میں لیو ان ریلیشن شپ ( بغیر شادی کئے مرد اور وعرت کے ساتھ رہنے ) کو تسلیم کرنے کی بھی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے سماج میں غلط پیغام جائے گا اور کوئی مذہب اسے قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بورڈ کی قانونی ٹیم اس پر تیاری کر رہی ہے اور جلد ہی اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے سپریم کورٹ کے اس حالیہ فیصلے کو بھی ناپسند کیا ہے جس میں ایک مسلم خاتون کو طلاق کے بعد سابقہ شوہر پرکفالت الاؤنس دینے کی ذمہ داری عاید کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اسلامی شریعت میں مداخلت ہے، وہ عدالت کے اس فیصلے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ایگزیکٹو اجلاس میں بورڈ چیئرمین کو عدالت کے اس فیصلے کو واپس لینے کے لئے ہر سطح پر مہم چلانے کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں وقف املاک کی خستہ حالی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وقف املاک کی مناسب دیکھ بھال اور ریاستی وقف بورڈ کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹرقاسم رسول الیاس نے کہا ہے کہ حکومتوں پر وقف املاک کے تحفظ کے لئے دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے اور جہاں ناجائز قبضے ہوئے ہیں ان کو خالی کرایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وقف ایکٹ پر صحیح طریقے سے عمل کیا جائے۔ میٹنگ میں وارانسی کی گیانواپی مسجد اور متھرا کی عیدگاہ کی مقامی عدالتوں میں چل رہے مقدمات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ حالیہ دنوں میں ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔