اتراکھنڈ: اب مدارس کے بچے بھی پڑھیں گے رام کتھا
دہرادون، 29 جنوری :
اترا کھنڈکو ہندوتو کے رنگ میں رنگنے کی تیاری زور و شور سے جاری ہے۔ایک طرف دھامی حکومت لو جہاداور لینڈ جہادکے مفروضے کے تحت کارروائی کر رہی ہیں تو وہیں دوسری جانب یو سی سی اور دیگر شعبوں میں ہندوتو کے ایجنڈے نافذ کرنے کے لئے کوشاں ہے۔
تازہ اطلاع کے مطابق اترا کھنڈ میں حکومت کے منظور شدہ مدارس کے نصاب کو بھگوا رنگ میں رنگنے کو منظوری دے دی گئی ہے۔اس منظوری کے تحت اب مدارس کے نصاب میں بھی رام کتھائیں شامل ہوں گی اور مدرسے کے بچے بھی رام کتھا پڑھیں گے۔
اس سلسلے میں اترا کھنڈ وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس اور مدرسہ بورڈ کے چیئرمین مفتی شمعون قاسمی نے بیانات جاری کئے ہیں۔ ان دونوں رہنماو ٔں کا ماننا ہے کہ یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اسلاف اور ورثے کو آنے والی نسلوں کو بتائیں۔ اب مدارس کے بچوں کو شری رام اور آباؤ اجداد کے بارے میں بھی معلومات دی جائیں گی۔
مفتی شمعون قاسمی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی ہدایت پر اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے وزن پر کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مدارس میں پڑھنے والے مسلم طلباء کو این سی ای آر ٹی کے نصاب کی بنیاد پر جدید تعلیم دی جارہی ہے اور انہیں مرکزی دھارے میں شامل کیا جارہا ہے، جب کہ وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس کا بھی کہنا ہے کہ اب تمام مدارس جو وقف بورڈ کے تحت چلتے ہیں ان میں رام کتھا پڑھائی جائے گی۔ وقف بورڈ کے سربراہ شاداب شمس نے کہا کہ پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شری رام کی سوانح عمری بھی پڑھائی جائے گی۔
الگ الگ بات چیت میں دونوں رہنماﺅں نے اپنے اپنے خیالات کو واضح کیا۔ بورڈ کے چیئر مین شاداب شمس کا کہنا ہے کہ ایودھیا میں شری رام للا کی پران پرتشٹھاکے بعد وقف بورڈ کے تحت 117 مدارس میں شری رام کتھا کا نصاب بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں مدرسہ کے منتظمین کو ضروری ہدایات دی گئی ہیں۔
شمس کے مطابق ریاست میں 415 مدارس چل رہے ہیں، جن میں سے 117 اتراکھنڈ وقف بورڈ کے زیر انتظام ہیں۔ ہم نے چار مدارس کو جدید مدارس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں دہرادون، ادھم سنگھ نگر، ہریدوار اور نینی تال کے مدارس کو شامل کیا گیا ہے۔ ان میں این سی آر ای ٹی کی کتابیں موجودہ سیشن سے شروع کی گئی ہیں اور نصاب میں سنسکرت مضمون کو خصوصی ترجیح دی جارہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان کے مسلمانوں نے تبدیلی مذہب کے تحت اسلام کو اپنایا ہے ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ انہیں ان کے اسلاف کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں تاکہ تمام فرقوں کے بچے مدارس میں تعلیم حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے سماجی ہم آہنگی کو بھی فروغ ملے گا۔ شاداب شمس کا ماننا ہے کہ اس کے لیے ہم انڈونیشیا کی مثال لے سکتے ہیں جہاں مذہب کی تبدیلی کے بعد بھی لوگ شری رام کو ایک آئیڈیل کے طور پر مانتےہیں اور انہیں خود سے الگ کر کے نہیں دیکھتے۔
واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں کل 415 مدارس ہیں جن میں سے 117 مدارس وقف بورڈ کے زیر انتظام ہیں۔ابھی فوری طور پر اترا کھنڈ کے چار اضلاع دہرادون ، ادھم سنگھ نگر، ہریدوار اور نینی تال کے مدارس میں تبدیلی کی گئی ہے۔