اتراکھنڈ:کانوڑ روٹ پر مساجد اور مزاروں پر پردہ،تنقید کے بعد ہٹایا گیا

نئی دہلی ،27 جولائی :۔

اترپردیش اور اتراکھنڈ  میں بی جے پی حکومتیں  کانوڑ یاترا کے دورا مکمل طور پر کھل کر مذہبی تعصب کا اظہار کر رہی ہیں۔ ایک طرف یوپی کے ساتھ اترا کھنڈ حکومت نے کانوڑ کے روٹ پر آنے والے تمام ریہڑی پٹری والوں پنچر بنانے والے تمام دکانوں پر نیم پلیٹ لکھنے کا فرمان جاری کیا تھا جس پر سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد روک لگ گئی ہے لیکن اس سے ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے اترا کھنڈ حکومت نے کانوڑ روٹ پر پڑنے والے تمام مساجد اور مزارات پر پردے ڈالنے کا حکم دے دیا تھا اور اس پر عمل در آمد بھی ہو چکا تھا مگر اعتراض اور سخت تنقید کے بعد قدم پیچھے کھینچ لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  اتراکھنڈ میں کانوڑ یاترا کے راستے پر ہری دوار ضلع میں دو مساجد اور ایک مزار کو سفید چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ تاہم مختلف طبقوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد شام کو یہ پردے ہٹا دیے گئے۔

یہ سفید پردے  جمعہ کی صبح ان مساجد کے  سامنے  بانس کے سہاروں  سے لگا دیا تھا تھا۔  تاہم  نیم پلیٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید اور گفتگو کے بعد یہ  پردے بھی ہٹادیئے گئے۔

اتراکھنڈ کے کابینی وزیر ستپال مہاراج نے ایک نیوز تبصرے میں دعویٰ کیا کہ ایسا فیصلہ کسی پریشانی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں اور زیر تعمیر عمارتوں کو بھی چادروں سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق  علاقے کے مسلمانوں نے کسی بھی انتظامی حکم سے لاعلمی کا اظہار کیا اور اس طرح کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے  کہا کہ ’کانوڑیاترا‘ صدیوں سے جاری ہے اور ان علاقوں سے بغیر کسی رکاوٹ کے گزرتی ہے۔ ‘کانوڑ یاترا’ کے راستے پر مسلم کمیونٹی نے ہمیشہ ‘کانوڑیوں ‘ کا خیر مقدم کیا ہے اور اس طرح کا اقدام غیر ارادی تھا۔

اتراکھنڈ کانگریس کے سینئر نائب صدر سوریہ کانت دھسمانا نے اس اقدام کی سخت تنقید کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ کی ہدایات کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔  بی جے پی نے موجودہ لوک سبھا اور اسمبلی ضمنی انتخابات سے اپنا سبق نہیں سیکھا ہے جہاں لوگوں نے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ ان کے تقسیم کرنے والے ایجنڈے کے خلاف ہیں اور امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں جیسا کہ وہ تمام برادریوں کے ساتھ بھائی چارے کے جذبے کے ساتھ صدیوں سے کرتے رہے ہیں۔