اتراکھنڈ:مسجد اور مدرسے کے خلاف انہدامی کارروائی کے دوران پر تشدد ہنگامہ،کرفیو نافذ
نئی دہلی ،08 فروری :۔
اترا کھنڈ کی دھامی حکومت آپنی آمد کے ساتھ ہی ریاست میں مسلمانوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ لینڈ جہاد اور لو جہاد کے نام پر اترا کھنڈ میں اکثر ہنگامے ہوتے رہتے ہیں ۔تازہ معاملہ ہلدوانی علاقے کا ہے جہاں آج بنپھول پورہ علاقہ میں میونسپل کارپوریشن نے مبینہ طور پر ایک غیر قانونی مدرسہ کو بلڈوزر سے منہدم کردیا۔ اس کے بعد پولیس اور مقامی لوگوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔
الزام ہے کہ پولیس فورس پر پتھراؤ شروع ہو گیا۔ لوگوں نے بنپھول پورہ تھانے کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔ حالات ایسے بن گئے کہ ہجوم نے پولیس کی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ حالات خراب ہونے کے بعد اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اتراکھنڈ پولیس نے تشدد کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم بھی دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہلدوانی میونسپل کارپوریشن نے یہ کارروائی ‘ملک کا باغیچہ’ علاقے میں کی ہے۔ میونسپل کارپوریشن کا کہنا ہے کہ مدرسہ اور مسجد غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ اس لیے کارروائی کی گئی۔ اس پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہاہے جس میں ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انہدامی کارروائی میں مصروف پولیس والوں سے مقامی خواتین کی بحث ہو رہی ہے۔ ایسے ہی ایک ویڈیو میں پولیس مظاہرین پر جم کر لاٹھیاں برساتی بھی نظر آ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالات کشیدہ ہو گئے ہیں ،احتجاج کے دوران مقامی لوگوں نے پولیس تھانے کو گھیر لیا اور اس دوران تھانے کے باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا ۔اس واقع میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ نے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ہنگامہ کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بنبھول پورہ اسی علاقے میں آتا ہے جہاں گزشتہ سال ریلوے نے تجاوزات ہٹانے کا نوٹس بھیجا تھا۔ ریلوے کی زمین پر بنائے گئے مکانات کو ایک ہفتے میں خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ لیکن معاملہ عدالت میں جانے کے بعد اسے روک دیا گیا۔