اب تک ہمیں تاریخ مغربی نقطہ نظر سے پڑھایا جاتا رہا ہے
این سی ای آر ٹی کے تاریخی نصاب کے تنازعہ پر موہن بھاگوت کا تبصرہ،کانگریس نے آر ایس ایس کے بیانیے کی مذمت کی

نئی دہلی ،23 جولائی :۔
این سی ای آر ٹی کے ذریعہ متعارف کرائے گئے تاریخ کے نئے نصاب میں بابر ،اکبر اور اورنگ زیب کے تعلق سے متعدد متنازعہ مضامین شامل کئے گئے ہیں جس پر تنازعہ جاری ہے ۔ دریں اثنا آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ہندوتانی تاریخ پر تبصرہ کیاہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستانی تاریخ کو طویل عرصے سے مغربی نقطہ نظر سے پڑھایا جاتا رہاہے، جس سے بھارت کا جوہر نکل جاتا ہے۔ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "ہم جو تاریخ جانتے ہیں وہ مغرب کی عینک سے پڑھائی گئی ہے۔ ان کے لیے بھارت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ نقشے پر نظر آتا ہے، لیکن ان کے ذہنوں میں نہیں۔ اگر آپ تاریخ کی کتابیں کھولیں گے تو آپ کو چین اور جاپان کا ذکر نظر آئے گا، لیکن بھارت کا نہیں۔
واضح رہے کہ ان کا یہ تبصرہ این سی ای آر ٹی کی نصابی کتب میں حالیہ نظرثانی سے متعلق تنازعات کے درمیان آئے ہیں، جس نے بابر، اکبر اور اورنگ زیب جیسی تاریخی شخصیات کی تصویر کشی کے انداز میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔نئی کلاس 8 سوشل سائنس کی کتاب میں بابر کو ایک "سفاک فاتح”، اکبر کے دور کو "ظلم اور رواداری کا مرکب” کے طور پر بیان کرتی ہے اور اورنگ زیب کے مندروں اور گردواروں کو منہدم کرنے والا بتایا گیا ہے ۔ نصابی کتاب میں ایک نوٹ میں کہا گیا ہے، ’’ماضی کے واقعات کے لیے آج کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔‘‘
دریں اثنا موہن بھاگوت کے تبصرہ پر کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے سخت جواب دیتے ہوئے کہا، "وہ نہرو کی ‘دی ڈسکوری آف انڈیا’ کو مسترد کرتے ہیں اور یونیورسٹیوں میں تاریخ کے اسکالرز نے جو کچھ لکھا ہے اسے مسترد کرتے ہیں۔ آر ایس ایس کے پاس تاریخ کا اپنا ورژن ہے، جو قوم کی تاریخ سے مختلف ہے۔
کانگریس لیڈر پرمود تیواری نے بھی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، "موہن بھاگوت جی، دنیا کی فکر کرنے کے بجائے، اپنی پارٹی، اپنے وزیر اعظم اور اپنی حکومت کی فکر کریں، آپ 75 سال کے ہو گئے ہیں، ہوشیار رہیں۔ آپ کی حکومت نے جس طرح نائب صدر کی توہین کی ہے، وہ ملک کے لیے بدقسمتی ہے۔
بھاگوت نے اس موقع پر کہا کہ دو عالمی جنگوں کے بعد بھی امن قائم نہیں رہا۔ انہوں نے کہا، "انہوں نے لیگ آف نیشنز اور بعد میں اقوام متحدہ کی تشکیل کی، لیکن اب بھی ہمیں تیسری عالمی جنگ کے امکان کا خدشہ ہے۔ بھاگوت کا ماننا ہے کہ دنیا اب ایک نئی راہ کے لیے بھارت کی طرف دیکھ رہی ہے۔