آگرہ میں کرنی سینا کا ریلی میں اسلحوں کو لہرانا یوپی حکومت کے قانون و انتظام پر سوالیہ نشان
اتر پردیش میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر آزاد ادھیکار سینا کا صدر جمہوریہ کو خط،کرنی سینا کے کرتوت پر یوپی حکومت اور بی جے پی کی خاموشی پر سوال

نئی دہلی ،لکھنؤ،13 اپریل :۔
آزاد ادھیکار سینا نے یوپی میں صدر راج لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آرمی چیف امیتابھ ٹھاکر نے اس سلسلے میں صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر صدر راج لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
صدرجمہوریہ کو لکھے گئے خط میں آزاد ادھیکار سینا کے قومی صدر امیتابھ ٹھاکر نے حکومت سے سنجیدگی سے لینے کا مطالبہ کیا ہے جو اتر پردیش میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور بڑھتے ہوئے جرائم پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
آزاد اادھیکار سینا کے قومی صدر امیتابھ ٹھاکر نے صدر کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ، "حال ہی میں وارانسی میں پیش آنے والے انتہائی گھناؤنے عصمت دری کے معاملے میں اتر پردیش پولیس مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ 12/04/2025 کو آگرہ میں پولیس کی بھاری موجودگی میں کرنی سینا کے مظاہرے کے دوران سینکڑوں لوگوں نے کھلے عام کانوں پر بندوقیں لہرائیں،اشتعال انگیز نعرے بازی کی۔”
انہوں نے خط میں لکھا، "یہ حقائق ثابت کرتے ہیں کہ اتر پردیش میں قانون کی حکمرانی پوری طرح سے ختم ہوچکی ہے اور اب اتر پردیش میں قانون کی حکمرانی باقی نہیں رہی۔ امیتابھ ٹھاکر نے خط میں مزید لکھا، ’’آزاد ادھیکار سینا، آئین میں درج دفعات کے مطابق اور آئین کے منشاء کے مطابق، صدر جمہوریہ سے ریاست میں فوری طور پر صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ کل 12 اپریل کو کرنی سینا نے رانا سانگا کے یوم پیدائش پر آگرہ کے اعتماد پور میں گڑھی رامی میں ایک ریلی نکالی۔ اس ریلی میں کرنی سینا کے ممبران نے کھلے عام ننگی تلواریں اور نیزے جیسے ہتھیاروں کی نمائش کی اور بندوقیں بھی لہرائیں۔ان کی یہ حرکت سرخیوں میں ہے۔ جس پر یوگی کی حکومت پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی وزیر اعلیٰ کے لا اینڈ آر ڈر کے دعوے کے پول بھی یہ کرنی سینا کھول رہی ہے۔
ایک طرح سے کر نی سینا نے ممنوعہ ہتھیاروں کی کھلے عام نمائش کرکے سماج میں دہشت اور خوف پھیلانے کی کوشش کی۔ اس معاملے میں سب سے حیران کن پہلو یہ ہے کہ پولیس کی بھاری نفری کے باوجود کرنی سینا نے ان ممنوعہ ہتھیاروں کی نمائش کی لیکن پولیس خاموش کھڑی تماشا دیکھتی رہی۔
کر نی سینا کے لوگ ممنوعہ ہتھیاروں کے ساتھ ریلی میں کیسے آئے؟ آگرہ کی انتظامیہ اور پولیس نے انہیں ہتھیاروں کے ساتھ آنے کی اجازت کیسے دی؟ ان کا اسلحہ کیوں ضبط نہیں کیا گیا؟ ریلی میں اسلحہ لے کر آنے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن کا جواب آگرہ کی انتظامیہ اور پولیس ہی دے سکتی ہے۔
ریلی میں ممنوعہ اسلحے کو لانا، ان کی نمائش کرنا، اسلحے کی نمائش کرکے دہشت پھیلانا اور لوگوں کو خوفزدہ کرنا اسی وقت ممکن ہے جب حکومت کے کہنے پر انتظامیہ اور پولیس خاموشی اختیار کریں۔اس معاملے کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یوپی کی بی جے پی حکومت نے اب تک اس معاملے میں نہ تو اپنا موقف پیش کیا ہے اور نہ ہی ممنوعہ ہتھیاروں کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے۔اس معاملے پر یوپی حکومت کی خاموشی اس کے کردار کو مشکوک بناتی ہے۔ اس ریلی میں ایس پی ایم پی رام جی لال سمن کے خلاف بھی نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا۔