آگرہ میں چار ہندونوجوانوں نے مسلمان کے گھر میں گھس کرمار پیٹ کی اور نابالغ لڑکی کے ساتھ بدسلوکی کی
نئی دہلی ،07جولائی :۔
اتر پردیش میں شدت پسند ہندوؤں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔نہ انہیں پولیس کا خوف ہے اور نہ ہی انتظامیہ کا ،گزشتہ دنوں منگل کی شام اتر پردیش کے آگرہ میں ٹرانس یمونا پولیس اسٹیشن کے تحت ایک علاقے میں چار ہندو نوجوانوں نے علاقے میں موجود واحد مسلم خاندان کے گھر پر حملہ کر دیا۔گھر میں داخل ہو کر 18 سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی بھی کی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے مبینہ واقعے کی ویڈیو میں حملہ آوروں کی جانب سے مکان اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرتے ہوئے د یکھا جا سکتا ہے ۔ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ وہ گھر کے باہر رکھی گاڑیوں اور دیگر اشیا کو توڑ پھوڑ کر رہے ہیں ۔
متاثرہ خاندان کی جانب سے نامزد چار ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر ائی گئی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ملزمان فرار ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق لڑکی کے بھائی نے کہا کہ اس کا خاندان "علاقے میں واحد مسلم خاندان ہے ۔جس کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا۔
متاثرہ اہل خانہ نے بتایا کہ انہوں نے میری نابالغ بیٹی کو نشانہ بنایا۔ اس کے ساتھ بد سلوکی گئی اور اس کے کپڑے پھاڑ دیے گئے۔ جب ہم نے اعتراض کیا تو وشال کمار، سنجے کمار، شیلو اور چھوٹو سمیت چار افراد نے ہم پر حملہ کیا۔ کچھ دوسرے ہمارے گھر کے باہر پہرے پر کھڑے تھے۔
پولیس نے ملزم کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 452 ( چوٹ پہنچانے، حملہ کرنے یا غلط طریقے سے گھر میں گھسنا)، 354 (عورت پر حملہ یا اس کو عزت پر ہاتھ ڈالنے کے ارادے سے )، 354 بی، 323 ، 504، 506 (مجرمانہ دھمکی)، 427 (شرارت نقصان پہنچانا)، 336،اور 308 دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔