آکسفیم: بھارت کے ایک فیصد لوگوں کے پاس 70 فیصد آبادی سے زیادہ دولت ہے
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارت کے دولت مند ترین ایک فیصد لوگ 95 کروڑ یعنی 70 فیصد آبادی کی مجموعی دولت سے چار گنا زیادہ دولت کے مالک ہیں ۔ جبکہ پورے بھارت کے بجٹ سے زیادہ ان ارب پتیوں کا کل اثاثہ ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کے 50 ویں سالانہ اجلاس سے پہلے ’ٹائم ٹو کیئر‘ نامی ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے آکسفیم نے یہ انکشاف بھی کیا ہے دنیا کی قریباً دو ہزار ارب پتی افراد 460 کروڑ افراد سے زیادہ دولت رکھتے ہیں جو پوری دنیا کی 60 فیصد آبادی ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی عدم مساوات حیران کن حد تک گہری اور وسیع ہے اور ہرچندکہ ارب پتی افراد کی دولت گذشتہ سال کے دوران میں کچھ کم ہوئی ہے تاہم ان کی تعداد گذشتہ دہائی میں دوگنی ہوچکی ہے ۔
آکسفیم انڈیا کے سی ای او امیتابہار نے بتایا کہ ’’امیروں اور غریبوں کے درمیان عدم مساوات کی اس خلیج کو ختم کرنے والی پالیسیوں کے بغیر عدم مساوات کو دور نہیں کیا جاسکتا اور بہت کم حکومتیں اس پر کام کر رہی ہیں۔ ‘‘
توقع کی جارہی ہے کہ پیر سے شروع ہونے والے ڈبلیو ای ایف کے پانچ روزہ چوٹی اجلاس میں آمدنی اور صنفی عدم مساوات کے امور نمایاں ہوں گے۔ ڈبلیو ای ایف کی سالانہ عالمی خطرات کی رپورٹ میں اس بات سے بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ اقتصادی کمزوریوں اور مالی عدم مساوات کی وجہ سے عالمی معیشت پر 2019 میں بھی دباو قائم رہا۔
ڈبلیو ای ایف کی رپورٹ کے مطابق عدم مساوات کے بارے میں تشویش قریباً ہر براعظم میں حالیہ سماجی بدامنی کا باعث ہے ، حالانکہ اس کے لیے مختلف سلگتے ہوئے مسائل جیسے بدعنوانی ، آئینی خلاف ورزیاں ، یا بنیادی ضرورتت کی اشیا اور خدمات کی قیمتوں میں اضافہ بھی ذمہ دار ہیں۔
بھارت کے حوالے سے آکسفیم نے کہا کہ 63 ہندوستانی ارب پتیوں کی مشترکہ دولت بھارت کے مجموعی مرکزی بجٹ سے زیادہ ہے جو مالی سال 2018-19ءمیں چوبیس لاکھ کروڑ روپے تھا۔