آپریشن سندور  پر پوسٹ دوبارہ شیئر کرنے کے الزام میں طالبہ کی گرفتاری پر بامبے ہائی کورٹ برہم

 فوری رہائی کا حکم ،عدالت نے طالبہ کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کرنے پر کالج انتظامیہ  اور پولیس کی سخت تنقید کی

نئی دہلی ،27 مئی :۔

آپریشن سندور کی کامیابی کا جشن منانے والی بی جے پی حکومت پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے ۔کئی سوالات اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے جا رہے ہیں تو متعدد دیگر اداروں اور شخصیات بھی سوالات اٹھا رہے ہیں ۔ دریں اثنا حکومت سوال کرنے یا آپریشن سندور پر تنقید ی پوسٹ کرنے والوں پر کارروائی بھی کر رہی ہے ۔آج ایسے ہی ایک معاملے میں عدالت نے پولیس اور انتظامیہ کو سخت پھٹکار لگائی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق بامبے ہائی کورٹ نے زبانی طور پر مہاراشٹر پولیس کی جانب سے 19 سالہ انجینئرنگ  کی طالبہ کو سوشل میڈیا پر ہندوستانی فوج کے آپریشن سندور پر تنقیدی پوسٹ دوبارہ شیئر کرنے پر گرفتار کرنے پر "حیرت” کا اظہار کیا۔ جسٹس گوری گوڈسے اور سوم شیکھر سندریسن کی ڈویژن بنچ نے صبح کے سیشن میں ریاست اور کالج کے حکام کو اس کی اصلاح کی کوشش کرنے کے بجائے اس کے ساتھ "مجرم” جیسا سلوک کرنے پر تنقید کی تھی۔

لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق 19 سالہ طالبہ  اس وقت پونے کی یرواڈا سینٹرل جیل میں بند ہے۔ اس کے خلاف تعزیرات ہند 2023 (بی این ایس) کی دفعہ 152، 196، 197، 299، 352 اور 353 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے لڑکی کی رہائی پر آج (منگل کو) غور کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ شام کو جب کیس کی سماعت ہوئی تو ڈویژن بنچ نے تحقیقات  کی صورت حال کے بارے میں سوال کیا۔

عدالت نے کہا کہ یہ بالکل چونکانے والی بات ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پولیس افسران اس کی زندگی برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ کالج بھی ایسا ہی کر رہا ہے۔   بتا دیں  کہ لڑکی کو اس کے امتحانات سے قبل کالج سے نکال دیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران عدالت نے لڑکی کی ذہنی اور جذباتی حالت دریافت کی اور ہدایت کی کہ اسے جیل سے رہا کیا جائے تاکہ وہ امتحانات میں شریک ہوسکے۔ اس نے پولیس حکام کو اسے مکمل سیکیورٹی اور تحفظ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔

عدالت نے کالج سے کہا، "ہم کوئی عوامی حملہ وغیرہ نہیں چاہتے… اگر آپ کر سکتے ہیں تو اسے امتحان لکھنے کے لیے الگ کلاس روم دے دیں۔ عدالت نے لڑکی کی جانب سے پیش ہونے والی ایڈووکیٹ فرحانہ شاہ سے کہا، "جہاں تک دو مس ہونے والے پیپرز کا تعلق ہے، ہم آپ کو یونیورسٹی میں درخواست دینے کی اجازت دیں گے تاکہ وہ پیپرز میں حاضر ہو سکیں، ساتھ ہی، ہمیں آپ کے مؤکل کی طرف سے یہ یقین دہانی چاہیے کہ وہ مستقبل میں سوشل میڈیا پر ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوں گی اور سوشل میڈیا کا ذمہ داری سے استعمال کریں گی۔

واضح رہے کہ لڑکی کے خلاف الزام ہے کہ اس نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ شیئر کی جس سے دو گروپوں میں تناؤ پیدا ہوا اور عوامی امن کی خلاف ورزی  کی گئی ہے ۔ تاہم، عدالت نے پایا کہ اس نے 7 مئی کو پوسٹ شیئر کی تھی اور صرف دو گھنٹے بعد اسے حذف کر دیا تھا۔ مزید، اس نے محسوس کیا کہ اس میں کوئی تنازعہ نہیں تھا کہ اس نے پچھتاوا اور معذرت کا اظہار کیا ہو۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا، "ہمارے مطابق، یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ 9 مئی کو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جب انہوں نے پوسٹ ڈیلیٹ کر دی اور معافی بھی مانگ لی۔  عدالت نے انہیں تفتیش میں تعاون کرنے اور طلب کیے جانے پر پولیس کے سامنے پیش ہونے کا بھی حکم دیا۔ تاہم عدالت نے اس دوران یہ بھی ہدایت دی کہ   اسے امتحان کی مدت کے دوران پولیس کے ذریعہ طلب نہیں کیا جائے گا ۔