آٹو ڈرائیور کی بیٹی ڈپٹی کلکٹر بن گئی، عائشہ انصاری اپنی محنت سے نئی مثال قائم کی
مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن میں بیٹی کی نمایاں کامیابی پر والدین کا اظہار مسرت،کہا تعلیم معاشرے کی ترقی کا سب سے بڑا ہتھیار ہے اور یہ کسی بھی شخص کی زندگی بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے
نئی دہلی ،20 جنوری :۔
کہتے ہیں محنت ایک دن رنگ ضرور لاتی ہے۔اور محنت کرنے والے خواہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔ مدھیہ پردیش کے ریوا کے ایک عام خاندان کی بیٹی عائشہ انصاری نے اپنی جدوجہد اور محنت سے اس بات کو سچ کر دکھایا ہے۔عائشہ انصاری نےمدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیابی حاصل کر کے ڈپٹی کلکٹر کے عہدے کے لیے منتخب ہو کرلڑکیوں کیلئے ایک نئی مثال قائم کی ہے۔
عائشہ کے والد ایک آٹو ڈرائیور ہیں، لیکن انہوں نے اپنی بیٹی کے خوابوں کو کبھی محدود نہیں کیا۔ عائشہ کی کامیابی نہ صرف اس کے خاندان کے لیے بلکہ پورے معاشرے کے لیے تحریک کا باعث بنی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ تعلیم معاشرے کی ترقی کا سب سے بڑا ہتھیار ہے اور یہ کسی بھی شخص کی زندگی بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
عائشہ اپنی کامیابی کے سفر میں تعلیم کو سب سے بڑا ہتھیار بتاتی ہیں۔ ان کے مطابق تعلیم صرف ایک کمیونٹی کے لیے نہیں بلکہ پورے معاشرے کی ترقی کے لیے اہم ہے۔ وہ کہتی ہیں- میرے والدین کو تعلیم کا موقع نہیں ملا، لیکن انہوں نے مجھے یہ موقع دیا، تاکہ ہم نہ صرف اپنی زندگی بہتر بنا سکیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی تحریک بن سکیں۔
عائشہ کے والدین نے اس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ عائشہ کے والد، جو ایک آٹو ڈرائیور ہیں، نے اپنی بیٹی کو تعلیم حاصل کرنے سے کبھی نہیں روکا اور اسے ہمیشہ آگے بڑھنے کی ترغیب دی۔ ان کی والدہ نے بھی اپنی لگن اور مشکلات کے باوجود عائشہ کی حمایت جاری رکھی۔ عائشہ کے والد کے مطابق بیٹی ہمیشہ کتابوں میں کھوئی رہتی تھی، ہم نے اسے پڑھائی سے کبھی نہیں روکا۔ اس کی کامیابی اس کی محنت کا نتیجہ ہے۔