آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد کی مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے سے ملاقات

مجوزہ وقف ترمیمی بل کی واپسی کے لئے حکومت پر دباو بنانے کا مطالبہ،نانا پٹولے نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی

نئی دہلی ،21 ستمبر :۔

مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم تنظیموں کا احتجاج جاری ہے ۔ اس سلسلے میں تنظیموں کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ گزشتہ روز 20 ستمبر کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی کی قیادت میں بورڈ کا ایک موقر وفد مہاراشٹر کانگریس کے صدر مسٹر نانا پٹولے سے ملا ۔باندرہ کرلا کمپلیکس کے ہوٹل صوفی ٹیل میں ہونے والی اس ملاقات میں بورڈ کی جانب سے انھیں میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں مکمل وقف ترمیمی بل 2024 کو دستور کے خلاف بتاتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے زبانی طور پر گفتگو کرتے ہوئے مسٹر پٹولے کو بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے سے مستقل یہ جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ وقف بورڈ جس زمین یا جائیداد پر دعویٰ کردے حکومت وہ زمین وقف کو دینے پر مجبور ہوجاتی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود وقف کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر دوسروں کا غیرقانونی قبضہ ہے، جس کو چھڑانے کے لئے جدوجہد کی جارہی ہے، مگر اس بل کے پاس ہونے کے بعد وہ ساری مقبوضہ زمینیں وقف کے قبضے سے نکل جائیں گی مسلم ? پرسنل لا بورڈ کے ممبران نے مزید بتایا کہ اب تک وقف کے لئے کئی سطح پر مشتمل عدالتی نظام ہے، وقف ٹربیونل کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جانے کی گنجائش ہے، مگر موجودہ ترمیم کے بعد عدالتوں کے سارے امور ضلع کلکٹر کو منتقل ہوجائیں گے، ظاہر ہے ملک کا کوئی بھی کلکٹر حکومت کی مرضی کے خلاف فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا، اسی طرح وقف بورڈ میں غیرمسلم ممبران کی شمولیت، سی ای او کے لئے مسلم کی شرط ختم کرنے کی تجویز پر بھی اعتراض کیا گیا، نیز اس ترمیمی بل کی مزید خامیوں کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لئے یہ قانون لایا جارہا ہے، یہ ہمارے لئے قطعا ناقابل قبول ہے، مسلمان اس مجوزہ بل میں ترمیم کے بجائے اس پورے بل کو ہی مسترد کرتے ہیں۔

مولانا نے کہا کہ وقف کی زمینیں کوئی عوامی جائیداد نہیں ہیں بلکہ پرائیویٹ پراپرٹی ہیں، جن کے مالک مسلمان تھے اور انھوں نے ان جائیداوں کو اپنی ملکیت سے نکال کر اللہ کی ملکیت میں دے دیا تھا تاکہ ان کی آمدنی سے بھلائی اور خیر کے کام ہوتے رہیں۔  لہذا مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس وقف ترمیمی بل 2024 کو فورا واپس لے، نیز اپوزیشن پارٹیوں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ سرکار پر دباو بنائیں اور اس سیاہ بل کو واپس لینے کے لئے مجبور کریں ۔ورنہ مسلمان دستور میں دئے گئے حقوق کے مطابق آخر دم تک اس بل کے خلاف جدوجہد کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

مسلم نمائندوں کی گفتگو سننے کے بعد مسٹر پٹولے نے یقین دلایا کہ میں ضرور اپنی پارٹی کے اعلی کمان کو مہاراشٹرا کےمسلمانوں کے جذبات سے آگاہ کرونگا، ہماری پارٹی نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا ہے اور سچائی کی اس لڑائی میں کانگریس ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑی رہے گی ۔ مسٹر پٹولے نے ذاتی طور پر بھی اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ۔ملاقات میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی، مولانا محمود احمد خاں دریابادی، ڈاکٹر ظہیرقاضی، فرید شیخ، مولانا برہان الدین قاسمی، مولانا انیس احمد اشرفی، شیعہ عالم دین آغا روح ظفر، پروفیسر مونسہ بشریٰ عابدی، شاکر شیخ، ڈاکٹر عظیم الدین، مولانا رشید احمدندوی،حافظ اقبال چوناوالا، مولانا عباس خان، مولانا غفران ساجد قاسمی،ہمایوں شیخ اور دیگر حضرات شریک تھے۔