آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد کی جے پی سی چیئرمین جگدمبیکا پال سے ملاقات

وفد نے چیئر مین کو اپنے اعتراضات اور اشکالات سے واقف کرایا اور کہاحکومت اگر واقعی اوقاف کی اور مسلمانوں کی بھلائی چاہتی ہے تو وہ فی الفور اس  بل کو واپس لے

نئی دہلی،23اگست:

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلے میں مسلم پرسنل لا بورڈ لگا تار احتجاج اور اعتراضات  سے متعلقہ عہدیداران اور ذمہ داران سے واقف کرا رہا ہے۔اس سلسلے میں آج  جوائن پارلیمانی کمیٹی کے  چیئرمین   جگدمبیکا پال کی دعوت پر آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے ایک وفد نے ان سے ملاقات کی اور تفصیل سے وقف ترمیمی بل پر اپنے اعتراضات اور اشکالات سے انہیں واقف کرایا۔ وفد کی قیادت مولانا محمدفضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کی اور اس میں بورڈ کی جانب سے لیگل کمیٹی کے دو معزز رکن بورڈ سینئر ایڈوکیٹ ایم اآر شمشاد، ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی، دیگر ارکان بورڈ میں سابق مرکزی وزیر جناب کے رحمٰن خان، مولانا ابوطالب رحمانی، مولانامطیع الرحمٰن مدنی اور آفس سکریٹری ڈاکٹر محمد وقار الدین لطیفی کے علاوہ ایم ایل سی بہار ج ڈاکٹر خالد انور بھی شامل تھے۔ وفد نے تفصیل سے ایک ایک ترمیم پر اپنے اعتراضات درج کروائے۔ وفد نے کہا کہ بل میں نہ صرف وقف بورڈکے اختیارات کو کم کیا گیا ہے بلکہ تمام اہم فیصلوں کا اختیار کلکٹر کے حوالے کردیا گیاہے۔ وقف بائی یوزر کی شق کو سرے سے نکال کر مساجد، قبرستان اور درگاہوں پر قبضوں کی راہ کو اآسان کردیا ہے۔س

ینٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈوں میں غیر مسلموں کی نمائندگی کو لازماً کرکے جانب داری کا مظاہرہ کیا گیا ہے جب کہ ہندوؤں کے مٹھوں، مندروں، دیگر اوقاف اور سکھوں کے گرودوراہ پربندھک میں کسی دوسرے مذہبی نمائندوں کی ہرگز بھی گنجائش نہیں ہے۔ اگر وقف املاک کا تنازعہ حکومت سے ہی ہو تو اس کے فیصلہ کا حق بھی کلکٹر کو دے دیا گیاہے۔ پھر واقف کے لئے 5سال تک باعمل مسلمان ہونے کی مضحکہ خیز شرط لگادی جب کہ شریعت اس طرح کی کوئی شرط نہیں لگاتی ہے۔وفد نے مطالبہ کیا کہ حکومت اگر واقعی اوقاف کی اور مسلمانوں کی بھلائی چاہتی ہے تو وہ فی الفور اس متنازعہ ترمیمی بل کو واپس لے۔کمیٹی کے چیئرمین نے سنجیدگی سے تمام باتوں کو سنا اور کہا کہ ہم بورڈ اور دیگر ملی تنظیموں کو جے پی سی میں تفصیل سے اپنا مؤقف رکھنے کا پورا پورا موقع دیں گے۔