آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی خاتون ونگ نے’تفہیم شریعت‘ مہم کا آغاز کیا

مہم کا مقصد  شریعت کے  تعلق سے غلط فہمیوں  کا  انسداد  اور شرعی قوانین کے تعلق سے پروپیگنڈے سےمسلم خواتین کو ہوشیار کرنا ہے

ممبئی،30جنوری (دعوت ڈیسک )۔

اترا کھنڈ میں بی جے پی حکومت کی جانب سے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے اعلان کے بعد مسلمانوں اور شریعت اسلامیہ پر تنقید کرنے والا گروہ اسلامی شرعی قوانین پر سوال کھڑے کر رہا ہے اور اس سلسلے میں عوام میں اسلامی شریعت کے تعلق سے خاص طور پر خواتین سے متعلق شرعی قوانین پر لوگوں کو گمراہ کرنے میں سر گرم ہے۔ ایسے ماحول میں مسلم پرسنل لاء کے بارے میں بڑھتی ہوئی غلط معلومات کو دور کرنے کے لیے، خاص طور پر مسلم خواتین کو نشانہ بنانے  کے تعلق سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) خواتین ونگ نے ’تفہیمِ شریعت‘ مہم کا آغاز کیا  ہے۔ اس پہل کے ایک حصے کے طور پر، ممبرا، ممبئی اور بھیونڈی میں بیداری  پروگرام کا انعقاد کیا گیا ، جس میں اے آئی ایم پی ایل بی کے رہنماؤں نے مبینہ ریاستی مداخلت کے تناظر میں شریعت کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

ممبئی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی ) کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے اسے "شریعت پر حملہ اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی” قرار دیا۔ انہوں نے بورڈ کے تین بنیادی مقاصد – تحفظ، تفہیم اور نفاذ شریعت – کی وضاحت کی اور اس بات پر زور دیا کہ "اپنے مذہبی قوانین پر عمل کرنا اور ان کی حفاظت کرنا مسلمانوں کا اجتماعی فرض ہے۔

گمراہ کن بیانیوں کے خلاف انتباہ کرتے ہوئے، مفتی سعید الرحمن نے مسلم خواتین پر زور دیا کہ وہ "اسلام مخالف پروپیگنڈے” سے ہوشیار رہیں اور شریعت سے اپنی وابستگی کو مضبوط کریں۔  اس موقع پر دارالافتاء، ممبئی کی جامع مسجد کے مفتی اشفاق قاضی نے زور دیا کہ "اسلام خواتین کے حقوق اور وقار کو یقینی بنانے میں بے مثال ہے۔

خواتین ونگ کی سربراہ جلیسہ سلطانہ نے یو سی سی اور وقف بل کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے حکام کو مسلمانوں کے تحفظات کو نظر انداز کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ "شریعت  کو عملی زندگی میں اپنانے میں ثابت قدم رہیں اور اسلامی قوانین کے تحفظ کے بارے میں بورڈ کی مزید رہنمائی کا انتظار کریں۔