آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اتراکھنڈ یونیفارم سول کوڈ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں یوسی سی قانون کونہ صرف شریعت مخالف بلکہ ملک کے آئین کی متعدد دفعات سے بھی متصادم قرار دیا

نئی دہلی، 22 فروری :
اترا کھنڈ میں یکسان سول کوڈ کا نفاذ مسلمانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ ملک کی سیکولر آئین کیلئے ایک چیلنج ہے۔چنانچہ ابتدا سے ہی مسلم تنظیمیں اس آئین مخالف قدم کی مخالفت کر رہی ہیں ۔حالیہ دنوں میں جب دھامی سرکار نے یکسان سول کوڈ کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کابینہ سے منظوری دے دی تو سر کردہ مسلم تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس کے خلاف آئین کے دائرے میں رہتے ہوئےاقدامات کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اسی سلسلے میں ایک اہم اقدام کے طور پر اتراکھنڈ یونیفارم سول کوڈ کو نینی تال ہائی کورٹ میں چیلینج کردیا گیا ہے۔
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ بورڈ نے اپنے پٹیشن میں دعوی کیا کہ ریاست کا یوسی سی قانون نہ صرف شریعت مخالف ہے بلکہ ملک کے آئین کی متعدد دفعات سے بھی متصادم ہے۔ یہ ملک کے قانون شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 سے بھی راست متصادم ہے۔ ہائی کورٹ نے پٹیشن کو قبول کرتے ہوئے اسے اسی طرح دیگر پٹیشن کے ساتھ سنوائی کے لئے یکم اپریل 2025 کو لسٹ کردیا ہے۔
27جنوری 2025 کو یونیفارم سول کوڈ، اتراکھنڈ کے نوٹیفیکیشن کے بعد مسلم پرسنل لا بورڈ نے اتراکھنڈ کی 10 اہم شخصیات کے ذریعہ اسے ریاستی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ یہ تمام وہ لوگ ہیں جو اس قانون سے متاثر ہورہے تھے اور ان میں سے چند افراد مسلم پرسنل لا بورڈ سے بھی وابستہ ہیں۔ یہ پیٹشنرز ہیں محترمہ ایڈوکیٹ رضیہ بیگ، مولانا عبدالباسط( یہ دونوں مسلم پرسنل لا بورڈ کی دو ریاستی کمیٹیوں کےکنوینرس ہیں)، خورشید احمد، مولانا توفیق عالم، محمد طاہر، نور کرم خان، جناب عبدالروو ٔف، یعقوب صدیقی، لطافت حسین اور اختر حسین، یہ سب ریاست اتراکھنڈ کے معزز شہری ہیں۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا یہ پٹیشن ایڈوکیٹ نبیلہ جمیل نے تیار کیا اور سینئر ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد نے اس کے نوک پلک درست کئے۔ اس پٹیشن میں یو سی سی کے پورے قانون کو متعدد گراؤنڈز پر چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ قانون نہ صرف بنیادی حقوق کے خلاف ہے بلکہ فرد کے نجی حقوق سے بھی متصادم ہے۔سینئر ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد جو کہ بورڈ کے ایگزیکٹیو ممبر ہیں کورٹ میں آن لائن پیش ہوئے، جن کی ایڈوکیٹ عمران علی اور ایڈوکیٹ محمد یوسف نے مدد کی۔ ریاستی و مرکزی حکومتوں کی طرف سے سولیسیٹر جنرل پیش ہوئے۔ کورٹ نے ریاستی حکومت کو جوابی حلف نامہ دینے کے لئے وقت دیا اور پٹیشن کو سنوائی کے لئے یکم اپریل 2025 کے لئے لسٹ کردیا۔