آسام کے وزیر اعلیٰ کو بلاتاخیر معطل کیا جائے اور ہیٹ اسپیچ کے مقدمات درج کیے جائیں
مجلس عاملہ جمعیةعلماءہند میں آسام میں پچاس ہزار خاندانوں کو بے گھرکرنے اور فلسطین میں جاری نسل کشی پر تجویز منظور

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،21 اگست:۔
جمعیة علماءہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیة علماءہند کے زیر صدارت بدھ کی شام آن لائن منعقد ہوا، جس میں ملک بھر سے جمعیة علماءہند کی مجلس عاملہ کے ارکان و مدعوئین خصوصی بذریعہ زوم شریک ہوئے۔ اجلاس میں آسام کے موجودہ حالات اور فلسطین میں جاری نسل کشی جیسے دور حاضر کے سلگتے ہوئے مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوااورا ہم فیصلے کئے گئے۔
ریلیز کے مطابق اس موقع پر مجلس عاملہ جمعیةعلماء ہند نے آسام میں جاری انخلا اور پچاس ہزار سے زائد خاندانوں کو بے گھر کرنے جیسی کارروائیوں پر شدید تشویش ظاہر کی۔ اپنی تجویز میں مجلس عاملہ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ملک کے آئینی اداروں بالخصوص صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ آئین کو بچانے کے لیے آسام کے وزیر اعلیٰ کو بلاتاخیر معطل کیا جائے اور ان کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے مقدمات درج کیے جائیں۔مجلسِ عاملہ کا یہ اجلاس یہ واضح کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند روزِ اوّل سے کسی بھی سرکاری زمین پر ناجائز قبضے کی تائید نہیں کرتی، لیکن صد افسوس کہ آسام میں غیر انسانی ، غیر منصفانہ سلوک، مذہبی بنیاد پر تعصب اور نفرت انگیز بیانات نے انخلا کے اس پورے عمل کو انسانی ہمدردی اور انصاف کے دائرے سے خارج کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ آسام کا حالیہ بیان، جس میں انھوں نے یہ کہا ہے کہ ”ہم صرف مِیاں مسلمانوں کو بے دخل کر رہے ہیں“ اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ یہ کارروائیاں مسلم دشمنی کے جذبہ پر مبنی ہیں۔ اس کی ایک سنگین مثال یہ بھی ہے کہ اب تک اجاڑے گئے پچاس ہزار سے زائد خاندان سوفیصد مسلمان ہیں۔یہ رویہ نہ صرف آئینِ ہند سے متصادم ہے بلکہ سپریم کورٹ کی واضح گائیڈ لائن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مجلس عاملہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اب تک اجاڑے گئے تمام خاندانوں کے لئے حکومت فوری طور پر متبادل رہائش اور بازآبادکاری کا انتظام کرے۔انخلائ کی کسی بھی کارروائی سے پہلے شفاف اور غیر جانبدارانہ سروے کرایا جائے، تمام قانونی تقاضوں اور انسانی اقدار کی مکمل پاسداری کی جائے۔وزراء اور سرکاری نمائندوں کی جانب سے تعصب انگیز اور نفرت پر مبنی بیانات پر فوری قدغن لگائی جائے۔
اس موقع پرمجلس عاملہ نے فلسطین میں جاری نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا ایک لاکھ انسانوں کا قتل اور عام شہریوں کو بھوک پیاس سے مارنا دہشت گردی کی بدترین مثالیں ہیں۔ اس کے علاوہ’گریٹر اسرائیل‘ کی فتنہ انگیزی اور غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان فلسطین کو مٹانے اور باقی ماندہ زمین ہڑپنے کی سازش ہے۔ غزہ میں طویل محاصرہ اور امدادی پابندیوں نے لاکھوں معصوم جانوں کو ہلاکت کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند عالمِ عرب اور عالمی برادری سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہوں، اس کے توسیع پسندانہ منصوبوں کو ناکام بنائیں، مقدسات کا تحفظ کریں اور اسرائیل کو مجبور کریں کہ گزرگاہیں کھولے، امدادی سامان کی آزادانہ فراہمی یقینی بنائے اور جنگ بندی پر عمل کرے۔