آسام کی حد بندی:الیکشن کمیشن کی تجویز کے خلاف  9 اپوزیشن پارٹیاں پہنچیں سپریم کورٹ  

نئی دہلی ،18 جولائی :۔

آسام میں الیکشن کمیشن آف انڈیا نے نئی حد بندی کا مسودہ تیار کیا ہے جس کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں نے مورچہ کھول دیا ہے ۔الزام ہے کہ الیکشن کمیشن نے حکمراں جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لئے مسلم اکثریتی علاقوں کی سیٹوں کی تعداد میں کمی کر دی ہے ۔اس مسودہ کے تیار کرنے میں الیکشن کمیشن نے جس طریقہ کار کو اختیار کیا ہے اس کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے ۔واضح رہے کہ20 جون کو ای سی آئی کے نوٹیفکیشن نے مسلم  رائے دہندگان کی  اکثریت والی نشستوں کی تعداد کو کم کردیا۔

کانگریس، راجور دل، آسام جاتیہ پریشد، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، راشٹریہ جنتا دل اور آنچلک گنا مورچہ نے سپریم کورٹ میں اس مشق کی مخالفت کی ہے۔

تمام پارٹیوں نے  نے عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کے سیکشن 8 اے کو چیلنج کیا، جس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے حد بندی  کی ساری کارروائی کا انجام دیا ہے ۔

حد بندی کی تجویز کے مسودے میں، ضلع کی آبادی کو اوسطاً ایڈجسٹ کرتے ہوئے، مسلم اکثریت والے اضلاع میں نشستوں کی تعداد کو کم کرنے کی تجویز ہے۔ای سی آئی نے اپنے پریس بیانات میں کہا کہ 11 سیاسی جماعتوں اور 72 تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد، اس نے مشاہدہ کیا کہ کچھ اضلاع میں آبادی میں اضافہ غیر معمولی طور پر زیادہ تھا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2001 کی مردم شماری کے اعداد و شمار پر انحصار کرتے ہوئے، ای سی آئی نے اضلاع کی تین کیٹگریز بنائی اور ہر کیٹیگری کے لیے الگ الگ معیار رکھا۔ اس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس عمل سے سب سے بڑے اور چھوٹے حلقوں کی آبادی کے درمیان 33 فیصد تک ممکنہ فرق آ رہا ہے۔

 

واضح رہے کہ آسام میں   حد بندی کا مسودہ 2020 کی وزارت قانون کے حکم کے بعد کی جا رہی ہے کیونکہ ریاست میں حلقوں کی حد بندی نامکمل نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز(این آر سی) اور اس وقت امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے موخر کر دی گئی تھی۔ دسمبر 2022 میں،ای سی آئی نے اعلان کیا کہ وہ اس مشق کو شروع کرے گا  ۔