آسام کا دورہ کرے گا کل جماعتی وفد

جمعیة علماءہند کی عشائیہ تقریب میں شریک مختلف سیاسی پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ کا اعلان،آسام ، فلسطین ،نفرت انگیزی اورملک بھر میں اقلیتوں اور پسماندہ طبقات پر مظالم پر شدید تشویش، آل پارٹی وفد آسام کی بھیجنے کی تجویز کی حمایت کا اعلان

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی، 24 جولائی،
پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران جمعیة علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر بدھ کی شام دہلی کے شنگری لا ہوٹل میںمختلف سیاسی پارٹیوں بالخصوص کانگریس پارٹی، سماج وادی پارٹی، ٹی ایم سی، بیجو جنتا دل، ڈی ایم کے، آل انڈیا مسلم لیگ کے سرکردہ ممبران پارلیمنٹ جمع ہوئے۔
تقریب میں ملک کے اندر جاری اقلیت مخالف رویوں، آسام میں بنگلہ زبان بولنے والوں پر سرکاری ظلم وستم، فلسطین پر حکومتی موقف، نفرت انگیز واقعات ، بہار میں جاری ایس آئی آر اور ذات کی بنیاد پر مردم شماری جیسے حساس موضوعات پر ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ تقریب کے آغاز میں جمعیة علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے ممبران پارلیمنٹ کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر اپنے کلیدی خطاب میں صدر جمعیة علماء ہند مولانا محمود مدنی نے دو اہم نکات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پہلی بات یہ کہ ہماری حکومت نے فلسطین واسرائیل کے تعلق سے جو پالیسی اپنائی ہے، وہ بھارت کے تاریخی موقف اور اخلاقی اقدار کے خلاف ہے۔ اس سے ہمارے ملک کی عالمی شناخت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ موجودہ پالیسی نے ہمیں ایسے گروہوں کے ساتھ لاکھڑا کیا ہے جو انسانی حقوق کی پامالی کر رہے ہیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ فلسطین کا قضیہ اب صرف فلسطین کے حامی ہونے یا نہ ہونے کا نہیں رہا، بلکہ یہ ایک پرو انسانیت (Pro-Humanity) مسئلہ بن چکا ہے۔ آج وہاں انسانیت لہولہان ہے، لیکن ہم انسانیت کی بنیاد پر بھی ان کے ساتھ کھڑے ہونے سے پہلو تہی کر رہے ہیں جو شرمناک ہے۔
مولانا مدنی نے آسام کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آسام میں جس طرح لوگوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے، وہ ایک منظم اور منصوبہ بند عمل ہے۔ اگر کسی جگہ ترقی کے نام پر ضابطے کے تحت کوئی نقل مکانی ہو تو بھی وہ قابلِ اعتراض ہے، لیکن یہاں تو قانون کو توڑ کر خاص کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کسی بھی صورت میں ملک کے لیے اچھا نہیں ہو سکتا۔
مولانا مدنی نے تجویز پیش کی کہ تمام پارٹیوں پر مشتمل ایک آل پارٹی وفد آسام کا دورہ کرے، ورنہ ہم خیال جماعتیں مل کر اپنے ممبران پارلیمنٹ کو وہاں بھیجیں تاکہ وہ حقائق کو خود دیکھ سکیں اور ملک و دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔
ممبران پارلیمنٹ نے مولانا مدنی کے خیالات سے اتفاق کیا اور کہا کہ آسام کے قضیے پر وہ جلد ایک سیکولر وفد لے کر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ کے رہنمااور ملاپورم سے ممبر پارلیمنٹ ای ٹی بشیر نے کہا کہ سبھی مذاہب سے تعلق رکھنے والے دانشوروں اور ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد آسام جائے، اس کے زیادہ مؤثر اثرات مرتب ہوں گے۔
اس موقع پر کئی ممبران پارلیمنٹ نے اپنے اپنے تاثرات بھی پیش کیے۔ پرتاپ گڑھ سے سماج وادی ایم پی شیوپال سنگھ پٹیل نے کہا کہ ظلم صرف مسلمانوں پر نہیں، بلکہ تمام کمزور طبقات پر ہو رہا ہے، ہمیں متحدہو کر فرقہ پرستی کے زہر سے سماج کو بچانا ہوگا۔
مظفر نگر لوک سبھا سے سماج وادی ایم پی ہریندر ملک نے کہا کہ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ گولوالکر کے نظریے کے مطابق ہے، جس میں اقلیتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ٹی ایم سی ممبر پارلیمنٹ ندیم الحق نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں بنگالی مسلمانوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ قابلِ مذمت عمل ہے۔ ،سماج وادی پارٹی سے ممبر پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے زور دیا کہ نفرت کے خلاف ایک منظم تحریک کی ضرورت ہے، ہمیں اس کے خلاف عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹانا ہوگا۔

عشائیہ تقریب میں شریک اراکین پارلیمنٹ

مولانا محب اللہ ندوی نے آسام میں بنگلہ اسپیکنگ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح فلسطین کے عوام کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے، اسی طرح آسام میں بھی بنگلہ اسپیکنگ نوجوانوں اور خاندانوں کو ماورائے قانون اٹھایا جا رہا ہے، آزاد سماج پارٹی سے ممبر پارلیمنٹ چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ آج ملک میں نظریاتی جنگ ہے۔ حکومت میں موجود طاقتیں ہندوتو کا ایجنڈہ نافذ کر رہی ہیں۔ ہمیں ریت میں منہ ڈال کر شترمرغ کی طرح نہیں رہنا چاہیے بلکہ حق کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔کشن گنج سے ممبر پارلیمنٹ محمد جاوید نے کہا کہ آسام کے مسئلے میں صرف مسلمان جائیں، یہ بہتر نہیں ہوگا۔ اسی طرح بنگالیوں کو ملک بھر میں پریشان کیا جا رہا ہے۔ گرچہ اس ملک میں ہندو مسلم سیاست ہو رہی ہے، لیکن نقصان دلتوں اور او بی سی کو بھی ہو رہا ہے۔ ہمیں ان پریشان حال طبقات کو بھی انصاف کی لڑائی میں شامل کرنا ہوگا۔
ان کے علاوہ ممبر پارلیمنٹ عبدالصمد صمدانی ،مغربی بنگال سے کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ عیسیٰ خاں چودھری ،اڈیشہ سے راجیہ سبھا ایم پی مجیب اللہ خاں ، نیشنل کانفرنس سے ایم پی میاں الطاف لاروی ،
لکشدیپ سے ایم پی محمد حمداللہ سعید ،راجیہ سبھا ایم پی حارث بیرن ،ممبر پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے بھی خطاب کیا اور جمعیة علماء ہند کی پیش کردہ رپورٹ کی مکمل تائید کی۔
اس موقع پر سہارن پور سے ایم پی عمران مسعود، کیرانہ سے ایم پی اقرا حسن چودھری، ابو طاہر خاں، آغا سید روح اللہ مہدی، ڈی ایم کے کے ایم پی محمد عبداللہ، عبدالوہاب ، راجیہ سبھا ایم پی جے بی ماتھر، شری جی کمار نائیک بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر مولانا شبیر احمد ندوی سمیت دفتر جمعیة علماء ہند کے کئی اہم ذمہ داران بھی شریک ہوئے۔
ہندوستھان سماچار