آسام پولیس نے یو ایس ٹی ایم کے چانسلر محبوب الحق کو گرفتارکیا
آسام پولیس نے ذات سرٹیفکیٹ کی جعلسازی کا الزام عائد کرتے ہوئے ہفتہ کی صبح حراست میں لیا

گوہاٹی،22 فروری :۔
ہفتہ کو آسام پولیس نے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، میگھالیہ (یو ایس ٹی ایم) کے چانسلر محبوب الحق کو ذات سرٹیفکیٹ کی جعلسازی کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ محبوب الحق کو سری بھومی ضلع پولیس اور آسام پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کی ایک ٹیم نے گوہاٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے ہفتہ کی صبح سویرے حراست میں لیا۔
رپورٹ کے مطابق محبو ب الحق کے خلاف سری بھومی ضلع میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں ان پر ذات کا سرٹیفکیٹ جعلی بنانے کا الزام عائد کیاگیا تھا۔ یہ گرفتاری پرائیویٹ یونیورسٹی سے متعلق تنازعہ کے بعد ہوئی۔گزشتہ سال جب مان سون کے موسم میں گوہاٹی میں شدید پانی جمع ہوگیا تھا تو وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے سیلاب کیلئے سیدھے طور پر یونیور سٹی کو نشانہ بنایا تھا اور یہی نہیں یونیور سٹی کے خلاف کیس رجسٹرڈ کرنے کی بھی ہدایت دی تھی ۔ اس کے علاوہ اپنی مسلم منافرت کا اظہار کرتے ہوئے یونیور سٹی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے اسے فلڈ جہاد کا نام دیا تھا ۔
اس سے پہلے، سرما نے الزام لگایا تھا کہ شہر کو گوہاٹی کے مضافات میں جورابات پہاڑیوں میں بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ ا نہوں نے یو ایس ٹی ایم جیسے نجی اداروں کو قرار دیا۔ سرما نے دعوی کیا کہ یو ایس ٹی ایم، محبوب الحق کی ملکیت ہے، آسام کے سری بھومی ضلع سے تعلق رکھنے والے بنگالی نژاد مسلمان، گوہاٹی میں "فلڈ جہاد” میں شامل ہیں۔ سرما کے مطابق، یو ایس ٹی ایم کی سرگرمیاں جورابات کی پہاڑیوں میں جنگلات کی کٹائی کا باعث بنی، جس سے پانی شہر میں گرنے لگا، جس سے سیلاب میں اضافہ ہوا۔
آسام کے وزیر اعلیٰ نے یو ایس ٹی ایم کیمپس میں ایک میڈیکل کالج کی تعمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے میں جنگلات کی کٹائی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ یونیورسٹی کے تعمیراتی طریقے پہاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کو بڑھانے کے لیے ذمہ دار ہیں۔یو ایس ٹی ایم پر مناسب تعمیراتی رہنمائی کے بغیر بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے "بے رحم” طریقے سے زمین کو صاف کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
جواب میں، یو ایس ٹی ایم کے حکام نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے وضاحت کی کہ یو ایس ٹی ایم کیمپس ری بھوئی ضلع میں جوراباٹ کے قریب باردوا کے علاقے کے ایک چھوٹے سے حصے میں واقع ہے، جس نے بڑے پیمانے پر جی ایس کے ساتھ ساتھ ترقی کی ہے۔ انتظامیہ نے اس وقت وضاحت کی تھی کہ یونیور سٹی اور کالج کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر حکومت میگھالیہ کی منظوری کے بعد کی گئی ہے۔ دہلی اور ممبئی کے کنسلٹنٹس کی رہنمائی میں تعمیر کا آئی آئی ٹی ماہرین نے بھی جائزہ لیا تھا۔
یو ایس ٹی ایم کے وائس چانسلر کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر بسوا سرما حکومت کی تنقید کی جا رہی ہے اور محبو ب الحق کی گرفتاری کو بدلے کی کارروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔معروف صحافی اور سابق رکن پارلیمنٹ شاہد صدیقی نے سوشل میڈیا پر ایک کمینٹ میں لکھا کہ آسام حکومت کے ذریعہ محبو ب الحق کی گرفتاری در اصل ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔وہ پچھلے لمبے عرصے سے اس یونیور سٹی کے پیچھے پڑے ہیں ۔
واضح رہے کہ یو ایس ٹی ایم خطے میں ایک بہتر تعلیمی ادارہ ہے جس میں اقلیتی طلبا بڑی تعداد میں زیر تعلیم ہیں اور بہترین کار کاردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ یونیور سٹی میں تقریباً6 ہزار طلبا زیر تعلیم ہیں۔یونیور سٹی نے2021 میں اپنے این اے اے سی کی منظوری میں بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’ا ے‘ گریڈ حاصل کیا تھا۔