آسام: پولیس اہلکاروں نے مسلمان تاجر سے مانگے ڈھائی کروڑ روپے ،نہ دینے پر انکاؤنٹر کی دھمکی

 سی آئی ڈی نے پولیس افسر سمیت 9 افراد کو گرفتار کیا

نئی دہلی ،08ستمبر :۔

آسام میں مسلمانوں کے خلاف بیان بازی وزیر اعلیٰ ہیمنت بسواسرما کے ذریعہ بھی کی جاتی ہے ۔مگر اس معاملے میں مسلمانوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے میں پولیس اہلکار بھی پیچھے نہیں ہے ۔  مسلمان تاجر سے پولیس اہلکاروں کی جانب سے بھتہ خوری کا معاملہ سامنے آیا ہے، متاثرہ نے پولیس اہلکاروں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

متاثرہ ربیع الاسلام کا الزام ہے کہ پولیس نے اسے غلط طریقے سے حراست میں لیا اور ڈھائی کروڑ روپے کا مطالبہ کیا اور رقم نہ دینے پر انکاؤنٹر میں جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

پولیس اہلکاروں پر الزام ہے کہ اگر رقم نہ دی گئی تو کہا جائے گا کہ آپ کے پاکستانی اور بنگلہ دیشی جہادیوں سے تعلقات تھے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق مسلمان تاجر نے اپنی شکایت میں کہا کہ 16 جولائی کو کچھ پولس اہلکار صبح 1:30 بجے زبردستی میرے گھر میں داخل ہوئے اور مجھ سے منشیات اور رقم کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے لگے۔

مجھے اس بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔ لیکن وہ مجھے مارتے رہے اور بغیر وارنٹ کے میرے گھر کی تلاشی لی گئی۔

آسام کے ڈی جی پی جی۔ پی سنگھ نے بتایا کہ ابتدائی جانچ میں شکایت درست پائی گئی۔ جس کے بعد اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی اور بڑی کارروائی کرتے ہوئے 4 ستمبر کو آسام پولس نے بجلی کے ایس پی سدھارتھ بروگوہن کو گرفتار کیا۔

اس کے علاوہ ڈی ایس پی پشکل گوگوئی، ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) گایتری سونووال، ان کے شوہر سبھاش چندر، ایس آئی دیبجیت گری اور کانسٹیبل انضمام الحسن سمیت کل 9 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔