آسام  میں 1281 مدارس عام اسکولوں میں تبدیل  

آسام کی ہیمنتا بسو سرما حکوت نے31 اضلاع میں واقع ہزاروں مدارس کا نام بدل کر اسکولوں میں تبدیل کر دیا

گواہاٹی،15دسمبر :۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما حکومت میں آنے کے بعد سے ہی مدارس اور مسلمانوں کے خلاف سر گرم ہیں اور انہوں نے متعدد مرتبہ مدارس کو ختم کرنے کا ارادہ عوامی طور پر ظاہر کیا ہے۔در اصل بسو سرما ہندوتو ایجنڈے پر چل رہے ہیں اور اسی ایجنڈے کے مطابق آسام میں مسلمانوں کے ذریعہ چلائے جانے والے مدارس اور دیگر اداروں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں ۔اب اس کے نتائج بھی بر آمد ہونے لگے ہیں ۔تازہ رپورٹ کے مطابق آسام  حکومت نے ریاست کے 31 اضلاع میں کم از کم 1281 مدارس کے نام بدل کر انہیں عام اسکولوں میں تبدیل کر دیا ہے۔اپنے ایکس ہینڈل پر ریاستی وزیر تعلیم رنوج پیگو نے یہ معلومات شئیر کیں ۔

رپورٹ کے مطابق مطابق انہوں نے لکھا، "بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن، آسام (ایس ای بی اے) کے تحت تمام سرکاری اور صوبائی مدارس کو جنرل اسکولوں میں تبدیل کرنے کے تعلق سےمحکمہ اسکولی تعلیم، آسام نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے 1281 (ایم ای)مدارس کے نام مڈل انگلش (ایم ای) اسکول میں تبدیل کردیئے ہیں۔پیگو کے ذریعہ شیئر کردہ آرڈر میں کہاگیا ہے، "ریاستی حکومت کی منظوری کے مطابق، ڈائریکٹوریٹ آف ایلیمنٹری ایجوکیشن، آسام کے تحت 1281 اپر پرائمری اسکول ایم ای مدرسہ کا نام فوری طور پر ایم ای اسکول کے نام سے جانا جائے گا۔

جنوری 2021 میں آسام حکومت کی طرف سے ایک قانون پاس کیا گیا تھا، جس سے ریاست کے تمام سرکاری مدارس کے لیے عام اسکول بننے کا دروازہ کھل گیا تھا۔

نجی مدارس کو چھوڑ کر، اس کا اثر 731 مدارس اور عربی کالجوں پر پڑا جو ریاستی مدرسہ تعلیمی بورڈ، آسام ہائر سیکنڈری ایجوکیشن کونسل، اور بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن، آسام (SEBA) کا حصہ تھے۔اس سال مارچ میں کرناٹک میں ایک ریلی میں، آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت نے 600 مدارس کو بند کر دیا ہے اور وہ تمام مدارس کو بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ بقول ان کے وہ اسلامی مذہبی مراکز پر تعلیمی اداروں کو ترجیح دیتے ہیں۔سرما نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی مدارس کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔