آسام میں پولیس کی فائرنگ میں بے گناہ مسلمان کی ہلاکت اور سرکار کا ظالمانہ رویہ افسوسناک

سابق رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نےہمنتا بسوا سرما سرکار کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف کارروائی کو انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ قرار دیا

نئی دہلی/ گوہاٹی،14 ،ستمبر

آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر و سابق رکن پارلیمنٹ اور جمعیة علماءصوبہ آسام کے صدرمولانا بدرالدین اجمل نے آسام کے کامروپ ضلع میں پولس کی فائرنگ میں دو بے گناہ مسلمان کی ہلاکت اور اس پر ریاست کی بی جے پی سرکار کے ظالمانہ رویہ رویہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ قرار دیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ یہ وہ لوگ تھے جو سرکار کے ذریعہ اپنے گھروں کے توڑے جانے کی مخالفت میں احتجاج کر رہے تھے، اسی درمیان پولیس سے جھڑپ ہو گئی اور پولس نے ان پر گولی چلا دی جس میں دو مسلم نوجوانوں کی جان چلی گئی۔ مولانا نے مزید کہا کہ ہماری ہدایت پر پارٹی کے ایم ایل اے کی ٹیم جب مہلوکین کے اہل خانہ اور متاثرین سے ملنے گئے تاکہ ان کے حالات سے واقفیت حاصل کرکے ان کی مالی اور قانونی مدد کی جائے مگر پولیس نے نہ صرف انہیں وہاں جانے سے روکا بلکہ ایم ایل اے کے ساتھ پولس نے دھکا مکی اور بد تمیزی بھی کی۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ ریاست کے وزیر اعلی خاطی پولیس والوں کی سرزنش کرنے اور ان کے خلاف کاروائی کے بجائے بے چارے غریب متاثرین کو ہی سنگین نتائج کی دھمکی دے رہے ہیں۔مولانا نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی کچھ سال پہلے ریاست کی پولس نے نوگاﺅں میں احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو اپنی گولی کا نشانہ بنایا تھا جس میں کئی لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔مولانا اجمل نے ان تمام معاملات کے متعلق وزیر اعظم اوروزیر داخلہ کو خط لکھکر شدیدتشویش کا اظہار کرتے ہوئے مانگ کی ہے کہ ریاستی سرکار کی اس بابت سرزنش کی جائے،اور اسے مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ کاروائی سے احتراز کرنے کی ہدایت دی جائے، نیز خاطی پولس کو سزا دینے کا بھی حکم دیا جائے تاکہ آئندہ کسی معصوم کی جان لینے کی جرات نہ ہو کر سکے۔

مولانا نے کہا کہ یہ سب کو معلوم ہے کہ آسام میں ہر سال سیلاب آتا ہے ،اور گاﺅں کا گاﺅں ندی میں بہہ جاتا ہے جس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں لوگ بے گھر ہو کر کہیں نہ کہیں سرکاری زمین پر پناہ لینے پر مجبور ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسری جگہ نہیں ہوتی ہے، ایسے میں سرکار کی ذمہ داری ہے کہ ان متاثرین کی بازآبادکاری اور ان کو گھر مہیا کرانے کا انتظام کرے کیونکہ بے گھر غریب لوگوں کے لئے گھروں کا انتظام کرنا سرکار کی ذمہ داری ہے، مگر آسام کی ریاستی سرکار اس کا بالکل الٹا کر رہی ہے چنانچہ غریب پناہ گزینوں کے گھر پر بلدوزر چلا رہی ہے اور ان کے لئے کوئی بھی متبادل جگہ کا انتظام نہیں کر رہی ہے۔مولانا نے کہا کہ شرمناک بات یہ ہے کہ غریبوں کو اجاڑ کر بڑے بڑے صنعت کاروں کو جگہ دینے کی تیاری چل رہی ہے۔ مولانا نے کہا کہ انسانیت بے زار آسام سرکار مسلم دشمنی کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی ہے چنانچہ اس میں بھی انہیں جگہوں پر بلڈوزر چلایا جا رہا ہے جہاں غریب مسلمان بڑی تعداد میں سیلاب کی ستم ظریفی سے مجبور ہوکر آباد ہوگئے ہیں جبکہ ان جگہوں کو چھوڑ دیا جارہا ہے جہاں غیر مسلم آباد ہیں یا جہاں بڑے بڑے صنعتکاروں کا ناجائز قبضہ ہے۔مولانا نے کہا ہم سڑک سے لیکر اسمبلی اور عدالت میں بھی ریاستی سرکار کے ظلم کے خلاف لڑائی کو جاری رکھیں گے۔