آسام میں مسلمانوں کو بے گھر اور مکانوں کو بلڈوز کرنے کی کارروائی کو فوری  بند کیا جائے  

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے  آسام میں مذہبی بنیادوں پر مسلم بستیوں کو منہدم کرنے کی کارروائی کی شدید مذمت کی ، حکومت سے انصاف اور آئینی اصولوں کی پاسداری کا مطالبہ  کیا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی،16جولائی:۔

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے آسام میں بڑے پیمانے پر مکانات گرانے اور لوگوں کو بے گھر کرنے کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فرقہ پرستی قرار دیا ہے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک ہزاروں بنگالی نژاد مسلم خاندان بے گھر ہو گئے ہیں اور ان کی مساجد ، مدارس اور دیگر سماجی اداروں کو بھی مسمار کر دیا گیا ہے۔

میڈیا کے لیے جاری ایک بیان میں جماعت اسلامی کے نائب امیر ملک معتصم خان نے کہا کہ فیلڈ سروے رپورٹس کے مطابق جون اور جولائی 2025 کے دوران صرف ضلع گوالپارہ میں تقریباً 4000 مکانات منہدم کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل پنچ رتنا، کرشاپکھری، بندر متھا اور انگتھی ہارا گورن نگر میں بھی بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائیاں ہوئیں ہیں۔ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق حالیہ دنوں میں گوالپارہ، دھوبڑی اور نالباری اضلاع میں مجموعی طور پر 8000 سے زائد خاندان ان کارروائیوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ آسام حکومت کی اس جارحیت سے مساجد اور دینی مدارس بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ان کارروائیوں میں اب تک 20 سے زائد مساجد، 40 سے زائد مکتب اور دینی مدارس اور کئی عیدگاہوں کو نقصان پہنچایا گیا یا ان کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔شدید بارش کی وجہ سے پہلے ہی دریا کے کٹاؤ اور انتظامی غفلت کا شکار  کمزور طبقے کے مسلمانوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ہم آسام حکومت کی ان تمام کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور متاثرین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر تے ہیں ۔

ملک معتصم خان نے کہا کہ یہ کارروائیاں انسانیت، آئین اور منصفانہ طریقہ کار کے تمام اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ وہ خاندان جو گزشتہ 70 سے 80 برسوں سے ان زمینوں پر آباد ہیں اور جن کے پاس ووٹر آئی ڈی، آدھار کارڈ اور دیگر دستاویزات پہلےسے موجود ہیں انہیں بغیر کسی نوٹس کے بلڈوزر سے اکھاڑ پھینکا جا رہا ہے۔ مسلم اکثریتی بستیوں کو لگاتار نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والی برادریوں کی بستیوں کو دانستہ طور سے چھوڑ دینا فرقہ وارانہ تعصب کو ظاہر کرتا ہے جو کسی جمہوری ملک میں ناقابل قبول ہے۔ ملک معتصم نے کہا کہ ریاست میں خاص زمین اور پٹے کی زمینوں سے اجتماعی بے دخلی میں شدید قانونی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔مسلمانوں کو زمین سے بے دخل کرنے کے بعد اس زمین کو صنعتی و نجی کاروباریوں کو سونپا جا رہا ہے، جبکہ مقامی کسانوں کو آباد کرنے کے بجائے ان کو زمینوں سے محروم کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند حکومت سے مطالبہ کرتی ہے آسام میں  آباد بستیوں کے خلاف جاری انہدامی اور بے دخلی کی کارروائیوں کو فوری طور پر روکا جائے۔متاثرین کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کی جائے، جس میں اناج، بچوں کی خوراک، طبی امداد، ترپال، صاف پانی اور صفائی ستھرائی کے انتظامات شامل ہوں ۔ یہ امدادی کام ضلعی انتظامیہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ذریعے کیا جائے۔تمام متاثرہ خاندانوں کی مقررہ وقت میں بازآبادکاری کی جائے اور ان کو مناسب معاوضہ دیا جائے۔  جن لوگوں کے پاس زمینیں نہیں ہیں کو سرکاری زمین پر بسانے کو ترجیح دی جائے۔ایک اختیاراتی عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے جو ان انہدامی کارروائیوں کی قانونی حیثیت، فرقہ وارانہ امتیاز اور دیگر الزامات کی منصفانہ تحقیق کرے اور اپنی رپورٹ شائع کرے۔منہدم کی گئی مساجد، مکاتب، مدارس اور عیدگاہوں کی بحالی کے لیے مقامی مسلم آبادی کو اعتماد میں لیکر ان کو تعاون فراہم کیا جائے۔تمام قانونی تقاضوں کی سختی سے پاسداری کی جائے۔ متبادل بندوبست کے بعد ہی بے دخلی اور تمام عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیا جائے۔

ملک معتصم خان نے مزید کہاکہ ہم آسام کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور قومی انسانی حقوق کمیشن، اقلیتی کمیشن اور متعلقہ پارلیمانی کمیٹیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دیں اور انصاف کو یقینی بنائیں۔ جب بلڈوزر حکومت کی پہچان بن جائے تو جمہوریت اور آئینی اقدار پس پشت چلے جاتے ہیں۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بازآبادکاری، آئین و قانون کی حکمرانی اور انسانی بنیادوں پر حکومت کرے نہ کہ کمزور شہریوں کو اجتماعی سزا دے۔