آسام میں متنازعہ’مسلم شادی رجسٹریشن بل‘ منظور،رجسٹریشن کا حق قاضی سے ختم

نئی دہلی ،22 اگست :۔

آسام میں متنازعہ مسلم شادی رجسٹریشن بل منظور کر لیا گیا ہے ۔اب مسلمانوں کی شادی کا رجسٹریشن قاضی کےپاس نہ ہو کر حکومت کے دفتر میں ہوگی ۔آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کی قیادت والی کابینہ نے   مسلمانوں کی شادی کے رجسٹریشن سے متعلق یہ فیصلہ کیا ہے۔ 21 اگست کو آسام کابینہ میں ’مسلم شادی رجسٹریشن بل 2024‘ کو منظوری دے دی گئی۔ اس بل کو منظوری ملنے سے مسلمانوں کی شادی کے لیے رجسٹریشن کا اختیار قاضی سے چھن جائے گا اور یہ ذمہ داری حکومت کے پاس ہوگی۔

وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اس بات کی جانکاری خود سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دی ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج آسام کابینہ نے مسلم شادی رجسٹریشن بل 2024 کو منظوری دے دی۔ اس میں دو التزامات ہیں: پہلا- شادی کا رجسٹریشن اب قاضی نہیں حکومت کرے گی۔ دوسرا- نابالغوں کی شادی کے رجسٹریشن کو ناجائز مانا جائے گا۔‘‘

واضح رہے کہ اس بل کی مخالفت اول دن سے جاری ہے۔ جب ہیمنت بسو سرما کی حکومت نے اس بل کو متعارف کرایا تھا تو اس وقت ہنگامہ ہوا تھا لیکن حکومت نے مسلمانوں کی شادی میں اصلاحات کا حوالہ دے کر اپنی ضد پر قائم رہتے ہوئے اس بل کو آگے بڑھایا ۔اب’مسلم شادی رجسٹریشن بل‘ کو منظوری  مل گئی ہے تو مسلم طبقہ میں ناراضگی یقینی ہے۔