آسام میں تعدد ازدواج پر پابندی کے معاملہ پر 5 رکنی کمیٹی کی تشکیل

بین المذاہب شادیوں، بچوں کی شادیوں میں قاضی کا کردار جیسے مسائل پر بھی قانون سازی میں تجاویز پیش کرے گی45دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی کمیٹی

گوہاٹی،نئی دہلی ،14 ستمبر:۔

آسام کی بسو سرما حکومت  کواسلامی شناخت  سے حد درجہ بیر ہے ۔یہی سبب ہے کہ حکومتی سطح پر ہر وہ قدم اٹھائے جا رہے ہیں جس سے مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جا سکے ۔اب تعدد ازدواج پر پابندی عائد کرنے کے لئے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے بسو سرما حکومت نے کمیٹی کی تشکیل کی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق تعدد ازدواج پر پابندی کے لئے  مناسب قانون سازی کا مسودہ تیار کرنے کے مقصد سے آسام کے گورنر گلاب چند کٹاریا نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی غلط شناخت کی وجہ سے ہونے والی بین المذاہب شادیوں، بچوں کی شادیوں میں قاضی کا کردار جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے بھی قانون سازی میں تجاویز پیش کرے گی۔

پانچ رکنی کمیٹی میں دیوجیت سائکیا، ایڈوکیٹ جنرل آسام آئی جی سنگھ، ڈی جی پی آسام نلین کوہلی اور ایڈیشنل اے جی آسام شامل ہیں۔ کمیٹی اس موضوع سے متعلق مختلف امور پر تجاویز طلب کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ اس کی مخالفت میں دائر کی گئی زیر التواء درخواستوں کا مطالعہ کیا جائے گا۔ کمیٹی کے ارکان بذات خود ان والوں سے ملاقات کریں گے اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور ان کے خیالات جاننے کے لیے لا کمیشن سے بھی ملاقات کریں گے۔ کمیٹی 45 دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

ریاستی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ آسام میں تعدد ازدواج پر پابندی کے مجوزہ بل کے لیے تقریباً 150 تجاویز موصول ہوئی ہیں، جن میں سے صرف تین میں اس کی مخالفت کی گئی ہے۔ حال ہی میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا تھا کہ مجوزہ قانون کا حتمی مسودہ اب شروع ہو گا اور اگلے 45 دنوں میں مکمل ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ آسام حکومت نے 21 اگست کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں متنازعہ موضوع پر مجوزہ قانون پر عوام کی رائے طلب کی گئی تھی۔ سرما کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے نوٹس میں لوگوں سے 30 اگست تک ای میل یا پوسٹ کے ذریعے اپنی رائے بھیجنے کی درخواست کی گئی تھی۔ آسام حکومت نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی حمایت میں ہے اور ریاست میں تعدد ازدواج پر فوری پابندی لگانا چاہتی ہے۔