آسام: مسلم  اراکین اسمبلی کونماز جمعہ  کیلئے ملنے والی چھٹی ختم کرنے کے فیصلے کو ایوان سے منظوری

 بی جے پی حکومت نے 90 سالہ روایت کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا،اے آئی یو ڈی ایف اور مسلم اراکین اسمبلی کا شدید احتجاج

نئی دہلی ،22 فروری :۔

آسام کی ہیمنتا بسوا سرما کی حکومت ابتدائی مرحلے سے ہی مسلم مخالف فیصلے کرنے کیلئے سر گرم رہی ہے۔ خواہ وہ آسام میں چلنے والے دینی مدارس کے خلاف  کارروائی کا معاملہ ہو یا این آرسی کے نام پر مسلمانوں کو پریشان کرنا ہو، ہر کارروائی  ہمنتا بسوا سرما سرکار ترجیحی بنیاد پر کرتی نظر آتی ہے۔بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں نماز جمعہ کے لیے دی جانے والی اراکین اسمبلی کو چھٹی یعنی بریک کی 90 سالہ روایت کو باقاعدہ  ختم کر دیا ہے۔ حالانکہ یہ فیصلہ گزشتہ سال اگست ماہ میں لیا گیا تھا، لیکن نافذ اسے بجٹ سیشن کے دوران کیا گیا ہے۔ آسام حکومت کے اس فیصلے کے بعد مسلم اراکین اسمبلی میں زبر دست احتجاج کیا ہے اور اس فیصلے اکثریت کی بنیاد پر تھوپا گیا فیصلہ قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اے آئی یو ڈی ایف کے رکن اسمبلی رفیق الاسلام نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اکثریت کی بنیاد پر تھوپا گیا فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسمبلی میں تقریباً 30 مسلم رکن اسمبلی ہیں۔ ہم نے اس قدم کے خلاف اپنے نظریات ظاہر کیے تھے، لیکن ان (بی جے پی) کے پاس تعداد ہے اور وہ اسی کی بنیاد پر اسے تھوپ رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اسمبلی اسپیکر بسوجیت دیماری نے آئین کو پیش نظر رکھتے ہوئے تجویز پیش کی تھی کہ آسام اسمبلی کو دیگر دنوں کی طرح جمعہ کو بھی اپنی کارروائی کو چلایا جانا چاہیے۔ اس اصول کو کمیٹی کے سامنے رکھا گیا تھا، جسے کمیٹی نے اتفاق رائے سے پاس کر دیا۔

آسام اسمبلی میں نافذ اس روایت کے تحت مسلم اراکین اسمبلی کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے دو گھنٹے کا بریک دیا جاتا تھا۔ یعنی اس دوران ایوان کی کارروائی نہیں ہوتی تھی۔ اپوزیشن نے ایوان کے اس فیصلے پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے اکثریت کی منمانی بتایا ہے۔ دریں اثنا  آسام ایوان میں قائد حزب اختلاف دیببرتا سائکیا نے تجویز پیش کی کہ مسلم قانون سازوں کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت دینے کے لیے قریب ہی کوئی انتظام کیا جاسکتا ہے۔سائکیا نے مزید کہا کہ’’میری پارٹی اور اے آئی یو ڈی ایف کے کئی ایم ایل ایز نماز پڑھنے کے لیے چلے گئے اور ایوان میں  اہم بات چیت سے محروم رہے۔ اس خصوصی جمعہ کی نماز کے لیے قریبی انتظام کیا جا سکتا ہے ‘‘ ۔

اسمبلی کے اس فیصلے کے بعد وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اس فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ یہ روایت مسلم لیگ کے سید سعداللہ کی طرف سے 1937 میں شروع کی گئی تھی، اور اس التزام کو بند کرنے کا فیصلہ پروڈکٹیویٹی کو ترجیح دیتا ہے۔ اس کے جواب میں اسپیکر بسوجیت دیماری نے کہا کہ آئین کے جمہوری اصولوں کے تحت یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ باقی دنوں کی طرح جمعہ کو بھی بغیر کسی نماز بریک کے ایوان چلے گا۔