آسام :مسلمانوں کی شادی اور طلاق کا لازمی رجسٹریشن بل اسمبلی میں منظور
نئی دہلی،29 اگست :۔
آسام کی ہمنتا بسوا سرما حکومت نے آج تمام اعتراضات اور مخالفت کے باوجود ایک بڑی پیش قدمی کرتے ہوئے اسمبلی سے مسلمانوں کی شادی اور طلاق سے متعلق پرانے قانون کو غیر فعال کرنے والا بل پاس کرا لیا۔ ریونیو اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر جوگین موہن نے 22 اگست کو اسمبلی میں ’آسام منسوخی بل 2024‘ پیش کیا تھا جس میں آسام میں مسلمانوں کی شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 اور آسام منسوخی آرڈیننس 2024 کو رد کرنے کی بات تھی۔ آج یہ بل اسمبلی میں پاس ہو گیا۔
ریاست کے ریونیو اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر جوگین موہن نے منگل کو آسام اسمبلی میں آسام مسلم شادی اور طلاق کے لازمی رجسٹریشن بل کو پیش کیا تھا۔ جسے طویل بحث کے بعد اور اپوزیشن کے اعتراضات کے باوجود اسے منظور کر لیا گیا۔ بحث کے دوران، اہم اپوزیشن کانگریس اور اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل ایز نے ایوان میں اپنے اعتراضات پیش کئے۔ اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر سرما نے کہا کہ قاضیوں کی طرف سے کی جانے والی شادیوں کی تمام پری رجسٹریشن درست رہے گی اور صرف نئی شادیاں ہی قانون کے دائرے میں آئیں گی۔ ہمنتا نے دعویٰ کیا کہ "ہم مسلم پرسنل ایکٹ کے تحت اسلامی رسم و رواج کے مطابق ہونے والی شادیوں میں ہرگز مداخلت نہیں کر رہے ہیں۔ اس بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف نابالغوں کی شادی ختم کرنا نہیں بلکہ قاضی نظام سے چھٹکارا پانا بھی ہے۔ ہم مسلمانوں کی شادی اور طلاق کے رجسٹریشن کو سرکاری نظام کے تحت لانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ سبھی شادیوں کا رجسٹریشن سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کیا جانا چاہیے، لیکن ریاست اس مقصد کے لیے قاضی جیسے ذاتی اداروں کی حمایت نہیں کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کے اس بل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپوزیشن لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے ساتھ تفریق کرنے والا اور انتخابی سال میں ووٹرس کو پولرائز کرنے والا ہے۔ گزشتہ دنوں جب اس بل کو پیش کیا گیا تھا، اس وقت بھی اپوزیشن لیڈران نے بل کو مسلم منافرت پر مبنی قرار دیا تھا ۔مگر ہمنتا بسوا سرما نے تمام اختلافات اور اعتراضات کو در کنار کرتے ہوئے اسے بل کو پاس کرنے کا چیلنج کیا تھا ۔