آسام: سیلاب متاثرین پر پولیس کی اندھا دھند فائرنگ،ایک خاتون کی موت، 4 زخمی
نئی دہلی ،21 جولائی :۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت والی آسام میں مسلمانوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔وزیر اعلیٰ ہمنتا بسو سرما کی مسلم دشمنی اور نفرت پر مبنی بیانات آئے دن میڈیا میں سرخیاں بنتے رہتے ہیں ۔جس سے آسام پولیس کی مسلم دشمنی بھی نظر آتی ہے ۔تازہ معاملہ آسام میں سیلاب سے متاثرہ مسلمانوں پر پولیس کی اندھا دھند فائرنگ کا ہے، جس میں ایک مسلم خاتون ہلاک اور 4 افراد زخمی ہوئے۔
معلوم ہو کہ اس وقت آسام کے کئی علاقے شدید سیلاب کی زد میں ہیں۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو کر محفوظ مقامات پر خیموں میں رہ رہے ہیں۔بے گھر ہونے والوں کے پاس نہ کھانے پینے کا سامان ہے اور نہ ہی حکومتی مدد ان تک مناسب طریقے سے پہنچ رہی ہے۔ اس لیے ان میں سے کچھ لوگوں نے محکمہ جنگلات کی زمین پر عارضی پناہ لے رکھی ہے۔
ایسی مصیبت میں آسام پولیس نے ناگوں ضلع کے بدھا چھپری ونانچل کے جنگل میں رہنے والے مسلمانوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ جس میں فاطمہ نامی مسلم خاتون جاں بحق اور احمد علی، رمضان علی، شمشیر علی اور رحیمہ خاتون زخمی ہوگئیں۔
پولیس نے جن لوگوں پر گولی چلائی وہ سب غریب مسلمان ہیں۔ محکمہ جنگلات اور پولیس کی طرف سے معصوم اور مصیبت زدہ لوگوں پر کی گئی اس کارروائی کے بعد سے پورے علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق دوپہر کے وقت فاریسٹ گارڈز کی فائرنگ سے تین دیگر زخمی بھی ہوئے۔ تین فارسٹ گارڈز بھی زخمی ہوئے۔آل آسام مائنارٹی اسٹوڈنٹس یونین کے ناگون ضلعی صدر عبدالنور نے بتایا، "رحیمہ خاتون کے خاندان نے گزشتہ روز آکر ترپال کا خیمہ لگایا تھا کیونکہ وہاں زمین زیادہ ہے اور انہیں اپنی بکریوں اور گایوں کو رکھنے کے لیے جگہ کی ضرورت تھی۔ ناگون وائلڈ لائف ڈویژنل فارسٹ آفیسر جیانتا ڈیکا نے بتایا کہ لوگوں کے حملہ کے بعد فارسٹ گارڈ نےفائرنگ کی۔
اس معاملے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے امین الاسلام نے کہا کہ محکمہ جنگلات نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے پورے نظام کو شرمندہ کیا ہے۔ محکمہ جنگلات کے لوگوں نے بغیر بات کیے سیلاب متاثرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔