آسام حکومت کا اقدام آزادی صحافت اور آئینی حقوق پر براہ راست حملہ ہے
صحافیوں کے خلاف آسام حکومت کی قانونی کارروائی کے خلاف دہلی میں صحافی تنظیموں کا کیرالہ ہاؤس سے جنتر منتر تک احتجاج، ممتاز صحافیوں سدھارتھ وردراجن، کرن تھاپر اور ابھیشار شرما کے خلاف درج مقدمات کی مذمت

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،28 اگست :۔
آسام پولیس کی طرف سے ممتاز صحافیوں سدھارتھ وردراجن، کرن تھاپر اور ابھیشار شرما کے خلاف درج کیے گئے متعدد قانونی مقدمات کے بعد صحافیوں میں ہمنتا بسوا سرما حکومت کے تئیں شدید ناراضگی ہے ۔اسی سلسلے میں دہلی یونین آف جرنلسٹس (DUJ) اور کیرالہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس (KUWJ) کے اراکین نے بدھ کو نئی دہلی میں آسام حکومت کی مبینہ پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے کیرالہ ہاؤس سے قومی دارالحکومت میں جنتر منتر تک مارچ کیا۔ تاہم دہلی پولیس نے آسام ہاؤس کے باہر احتجاج کی اجازت نہیں دی تھی۔
صحافی تنظیموں نے ممتاز صحافیوں کے خلاف درج مقدمات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ آزادی صحافت اور آئینی حقوق پر براہ راست حملہ ہیں۔
سینئر صحافیوں سنگیتا بروا پشاروتی اور ڈی یو جے کی صدر سوجاتا مدھوک نے آسام حکومت کے اس اقدام پر سخت تنقید کی اور اسے آزاد صحافت پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ ان مقدمات پر نظر ثانی کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ صحافی بغیر کسی خوف کے کام کر سکیں۔
مادھوک نے کہا، ’’یہ صرف انفرادی صحافیوں کے بارے میں نہیں ہے؛ یہ ہر صحافی کے حق کے بارے میں ہے کہ وہ جیل یا قانونی ہراسانی کے خوف کے بغیر اپنی صحافتی ذمہ داری ادا کر سکے۔ پشاروتی نے مزید کہا، "الزامات گھٹیا اور سیاسی طور پر محرک ہیں۔ آزاد صحافت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔