آسام :’ این آر سی درخواست نمبر نہیں تو آدھار نہیں’
ہمنتا بسوا سرما کا آسامی مسلمانوں کےخلاف ایک اور فیصلہ،مسلم اکثریتی تین اضلاع میں آبادی سے زیادہ آدھار کارڈ ہونے کا دعویٰ
نئی دہلی ،08 ستمبر :۔
آسام میں وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کا مسلم مخالف سرکاری فیصلے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔28 مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراست کیمپ میں بھیجے جانے کے بعد اب ہمانتا بسوا سرما نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ ریاست میں آدھار کارڈ کے لئے نئے درخواست دہندگان کو لازمی طور پر اپنااین آر سی درخواست رسید نمبر (اے آر این) فراہم کرنا ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ آسام کے چار اضلاع میں ان کی تخمینہ آبادی سے زیادہ آدھار کارڈ ہولڈر ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بارپیٹا، دھوبڑی (دونوں زیریں آسام میں)، موریگاؤں اور ناگاؤں (دونوں وسطی آسام میں) میں اپنی تخمینہ شدہ آبادی سے زیادہ آدھار کارڈ ہولڈر ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘اس مقصد کے لیے ایک تفصیلی معیاری آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) تیار کیا جائے گا اور اسے یکم اکتوبر سے نافذ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ این آر سی کے لیے درخواست دینا لازمی ہے، چاہے آپ این آر سی میں شامل ہوئے ہوں یا نہ ہوں۔ شرما نے کہا، ‘اگر آپ نے این آر سی کے لیے درخواست نہیں دی ہے، تو آپ کو آسام میں آدھار کارڈ نہیں ملے گا۔ ہم ہر چیز کی باریک بینی سے چھان بین کریں گے اور عمل کو سخت ترین بنائیں گے۔واضح رہے کہ بارپیٹا، دھوبڑی موریگاؤں یہ تینوں مسلم اکثریتی اضلاع ہیں ۔ ان تینوں اضلاع کے سلسلے میں دعویٰ کیا کہ تخمینہ شدہ آبادی کے اعداد و شمار کے مطابق، جاری کردہ آدھار کارڈ کا فیصد بالترتیب 103 فیصد، 103 فیصد اور 101 فیصد ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان اضلاع میں مشتبہ غیر ملکیوں کے آدھار کارڈ ہونے کے امکانانات ہیں۔