آسام :الیکشن کمیشن کے نئے حد بندی مسودہ پر بدرالدین اجمل کی سخت تنقید

کہا الیکشن کمیشن نے بی جے پی کے زیر اثر ڈرافٹ تیار کیا،کانگریس اور بی جے پی کا خفیہ اتحاد،اے آئی یو ڈی ایف کو ختم کرنے کی سازش

نئی دہلی،23جون :۔
آسام میں اسمبلی انتخابات میں ابھی وقت ہے ،2021 میں ختم ہوئے اسمبلی الیکشن کی مدت مارچ ، اپیل2026تک ہے ۔مگر اس سے قبل پارلیمانی حلقوں کی حد بندیوں کو لے کر سیاسی پارٹیاں سر گرم ہو گئی ہیں۔الیکشن کمیشن نے گزشتہ دنوں آسام میں اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کی نئی حد بندی پر مسودہ پیش کیا ہے جس پر آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ(اے آئی یو ڈی ایف) کے سربراہ اور لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے تنقید کی ہے۔
نئی حد بندی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدرالدین اجمل نے کہا ہے کہ اس حد بندی کی وجہ سے کانگریس کو اگلے اسمبلی انتخابات میں کم از کم 10-12 سیٹیں حاصل ہوں گی، جب کہ متعدد اے آئی یو ڈی ایف لیڈروں کا اگلے انتخابات میں ہارنا یقینی ہے۔مولانا بدرالدین نے حلقہ بندیوں پر کانگریس کی خاموشی کو بی جے پی اور کانگریس کے درمیان خفیہ معاہدہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس کا آسام میں ہیمنت بسوا سرما کے ساتھ ‘خفیہ’ اتحاد ہے۔
مولانا بدرالدین اجمل نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور کانگریس نے آسام میں اے آئی یو ڈی ایف کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت حد بندی کے حوالے سے ایک مسودہ تیار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے کانگریس کو ڈرافٹ دکھایا اور انہوں نے اس سے اتفاق کیا۔ کانگریس اکثر ہمیں بی جے پی کی بی ٹیم کہتی ہے، لیکن حقیقت میں کانگریس ریاست میں بی جے پی کی اے پلس ٹیم ہے۔
بدرالدین اجمل نے کہا ہے کہ کمیشن نے بی جے پی کے زیر اثر ڈرافٹ تیار کیا ہے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی طویل ملاقات ہوئی تھی۔ اس کے بعد تجویز بھیجی گئی اور الیکشن کمیشن نے اسی گائیڈ لائن پر ڈرافٹ تیار کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی لیڈروں نے پہلے مسودہ حد بندی کو منظوری دی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اسے شائع کیا۔
منگل کو شائع کردہ ایک مسودہ قرارداد میں، ای سی آئی نے کہا کہ ریاست میں تمام اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کی حد بندی آئین کے آرٹیکل 170 اور آرٹیکل 82 کے تحت فراہم کردہ 2001 کی مردم شماری کی بنیاد پر کی جانی ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ 2001 کی مردم شماری کا ڈیٹا، جیسا کہ مردم شماری کمشنر نے شائع کیا، اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کی نشستوں کی تعداد بالترتیب 126 اور 14 پر برقرار ہے۔
نئے مسودے میں 19 اسمبلی سیٹیں شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کو الاٹ کی گئی ہیں، جن میں تین سیٹوں کا اضافہ ہوا ہے، جب کہ 14 پارلیمانی سیٹوں میں سے دو ایس ٹی کو الاٹ کی گئی ہیں۔ اسی طرح، قانون ساز اسمبلی میں نو نشستیں درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کو الاٹ کی گئی ہیں، جبکہ لوک سبھا کی ایک نشست درج فہرست ذاتوں کو دی گئی ہے۔اجمل نے کہا کہ حد بندی کی وجہ سے، کانگریس کو اگلے اسمبلی انتخابات میں کم از کم 10-12 سیٹیں حاصل ہوں گی، جبکہ کئی اے آئی یو ڈی ایف لیڈر اگلے انتخابات میں ہارنا یقینی ہے ۔
بدر الدین اجمل میں کہا کہ وہ حد بندی کے معاملے پر الیکشن کمیشن سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے پریس کو بتایا، ہم حد بندی کے مسودے کی تجویز کی مخالفت کریں گے۔ قبل ازیں اے آئی یو ڈی ایف ایم ایل اے کریم الدین باربھویا نے الزام لگایا تھا کہ الیکشن کمیشن بی جے پی کے دور حکومت میں پنجرے میں بند طوطے کی طرح ہے۔
واضح رہے کہ انتخابی کمیشن نے آسام کے لیے منگل کے روز حد بندی تجاویز کا مسودہ جاری کیاتھا۔ اس کے تحت شمال مشرقی ریاست میں اسمبلی سیٹ کی تعداد 126 اور لوک سبھا سیٹ کی تعداد 14 برقرار رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔ کمیشن نے اس پر 11 جولائی تک مشورے اور اعتراضات مانگے ہیں