آسام:یونیفارم سول کوڈ کی جانب ایک قدم،  مسلم شادی و طلاق رجسٹریشن قانون کے خاتمہ کا اعلان

آسام کے وزیر اعلیٰ بسو سرماکا کہنا ہے کہ اس سے مسلمانوں میں رائج کم عمر کی شادیوں کے رواج پر روک لگے گی

نئی دہلی ،24فروری :۔

اترا کھنڈ کی دھامی حکومت کے ذریعہ یونیفارم سول کوڈ اسمبلی میں منظور ہونے کے بعد اب بی جے پی کی حکمرانی والی دیگر ریاستوں نے اس جانب قدم بڑھانا شروع کر دیا ہے ۔آسام  میں بسو سرما کی حکومت پہلے ہی مسلم مخالف قوانین وضع کرنے اور مدارس کے خلاف اقدامات کرنے میں سر گرم ہے اب یونیفارم سول کوڈ کی جانب قدم بڑھانا شروع کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق  آسام کی بی جے پی حکومت نے ریاست میں مسلم شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے کم عمر میں ہونے والی شادی پر روک لگے گی۔ مسلم شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ ختم کرنے کا فیصلہ جمعہ کی دیر شب کابینہ میٹنگ میں لیا گیا۔ آسام حکومت کی جانب سے مسلم شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ ختم کرنے کے فیصلے کو یو سی سی کی جانب پہلا قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔

اس سے متعلق  آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’23 فروری کو آسام کابینہ نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے سالوں پرانے آسام مسلم شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ کو واپس لے لیا ہے۔ اس قانون میں ایسے التزامات تھے کہ اگر دولہا اور دلہن شادی کی قانونی عمر یعنی لڑکیوں کے لیے 18 سال اور لڑکوں کے لیے 21 سال کے نہیں ہوئے ہیں تو بھی شادی کو رجسٹرڈ کر دیا جاتا تھا۔انہوں ن دعویٰ کیا کہ یہ آسام میں بچوں کی شادی روکنے کی سمت میں اہم قدم ہے۔‘‘

آسام حکومت کا کہنا ہے کہ مسلم شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ ختم ہونے کے بعد مسلمانوں کی شادی کا رجسٹریشن بھی اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ضلع کمشنر اور ضلع رجسٹرار کر سکیں گے۔ پہلے یہ ذمہ داری 94 مسلم شادی رجسٹرار کرتے تھے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مسلم شادی کا رجسٹریشن کرنے والے رجسٹرار کو اب ہٹایا جائے گا اور انھیں یکمشت 2-2 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے گا۔ آسام حکومت نے اس قانون کو ختم کرنے کے پیچھے یہ دلیل دی ہے کہ مذکورہ قانون برطانوی حکومت کے دور کا تھا۔

جمعہ کو کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پی ایچ ای کے وزیر جیانیہ ملاح بروہ نے کہا کہ اب سے تمام شادیوں یا طلاقوں کی رجسٹریشن کو اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت درج کیا جائے گا۔انہوں نے اس بات کا بھی اشارہ کیا کہ  مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 کو ختم کرنے کا فیصلہ ریاست میں یو سی سی کی شروعات کے واحد مقصد کے ساتھ لیا گیا ہے اور آسام میں بالخصوص اقلیتی برادری میں رائج بچوں کی شادیوں کے رواج کو ختم کرناہے۔