آسام:ہیمنت حکومت کا نیا فرمان، اجازت کے بغیر سرکاری ملازمین کی دوسری شادی پر پابندی عائد

 کوئی بھی سرکاری ملازم جس کی بیوی زندہ ہے، وہ حکومت کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں  کر سکتا، بھلے ہی اسےپرسنل لاءکے تحت دوسری شادی کی اجازت ہو

گوہاٹی ،27 اکتوبر :۔

آسام کی ہیمنت بسو سرما حکومت آئے دن اپنے نئے نئے فرمان اور احکامات کے لئے سرخیوں میں رہتی ہے ۔اب آسام حکومت نے ایک اور نیا فرمان جاری کیا ہے جس کے تحت   سرکاری ملازمین کے ذریعہ دوسری شاری کرنے پر پابندی  عائد کر دی ہے  ۔ ہیمنت بسوا سرما حکومت نے ریاست میں سرکاری ملازمین کی شادی سے متعلق 58 سال پرانے ایک قانون کو فوری اثر سے نافذ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی اسے نہ ماننے والوں کو قانونی کارروائی کی تنبیہ بھی دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس قانون کے مطابق کوئی بھی سرکاری ملازم اپنے شوہر یا بیوی کے زندہ رہتے دوسری شادی نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی دوسری شادی کرنا چاہے تو پھر اس کے لیے حکومت سے اجازت لینی ہوگی۔

آسام حکومت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ کوئی بھی ملازم اگر اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ حکم میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ’’کوئی بھی سرکاری ملازم جس کی بیوی زندہ ہے، وہ حکومت کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں کرے گا، بھلے ہی اسے نجی قانون کے تحت دوسری شادی کی اجازت ہو۔‘‘

اطلاع کے مطابق سرکاری نوٹیفکیشن پرسونل ایڈیشنل چیف سکریٹری نیرج ورما نے 20 اکتوبر کو ہی جاری کیا تھا لیکن جمعرات کو سامنے آیا۔ اس حکم میں 58 سال پرانے آسام سول سروس (رویہ) رول 1965 کے رول 26 کے التزامات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ حالانکہ محکمہ پرسونل کے اس سرکاری حکم میں نہ تو طلاق کے پیمانہ کے بارے میں تذکرہ کیا گیا ہے، نہ ہی کسی خاص مذہب کا ذکر ہے۔ یہ حکم ریاست کے سبھی شہریوں کے لیے ہے۔ اس میں صاف لفظوں میں کہا گیا ہے کہ شوہر یا بیوی زندہ ہے تو کسی دیگر سے شادی کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت لیں۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی تو ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے اور فوری محکمہ جاتی کارروائی بھی شروع کی جا سکتی ہے۔ سرکاری حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پوری ریاست میں جب بھی اور جہاں بھی ایسے معاملے سامنے آئیں تو فوراً قانونی اقدام کیے جائیں۔