آسام:ہمنتا بسوا سرما حکومت کے عتاب کا شکار مسلمان،انہدامی کارروائی کے بعد شدید مشکل میں
گولپاڑہ ضلع کے حاصلہ بل علاقے میں 700 گھروں کی مسماری کے بعد کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور،گرمی اور بیماری کے باعث60 سالہ خاتون کی موت

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،یکم جولائی :۔
آسام میں بی جے پی زیر قیادت ہمنتا بسوا سرما حکومت منصوبہ بند طریقے سے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے ۔ ہمانتا بسوا سرما حکومت نے حال ہی میں گول پاڑہ ضلع کے حاصلہ بل علاقے میں 700 مکانات کو منہدم کر دیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے۔ بلڈوزر کارروائی کے باعث متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔شدت کی گرمی اور بارش کے دوران ان کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ کھلے آسمان کے نیچے بوڑھے بچے اور خواتین سب موسم کی مار جھیل رہے ہیں ۔گزرتے دنوں کے ساتھ حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں ۔متاثرین میں بیماریوں کے وبا بھی پھیل رہی ہے ۔گزشتہ دنوں ایک 60 سالہ بزرگ خاتون کی موت ہو گئی جو انتہائی افسوسناک ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہمنتا بسوا سرما ن حکوگول پاڑہ ضلع کے حاصلہ بل علاقے میں چند روز قبل بلڈوزر کی کارروائی کے بعد حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں۔ جن کے گھر مسمار ہو چکے ہیں وہ اب کھلے آسمان تلے پلاسٹک کے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ شدید گرمی اور موسلا دھار بارش کے درمیان ان لوگوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ دریں اثناء انتہائی افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں گرمی اور بیماری کے باعث 60 سالہ معمر خاتون زیتون نیشا انتقال کر گئیں۔
مقامی لوگوں اور سماجی تنظیموں کے مطابق تقریباً 1600بیگھہ اراضی پر بلڈوزر چلائے گئے اور اب متاثرہ خاندان عارضی کیمپوں میں رہ رہے ہیں تاہم ان کیمپوں میں نہ تو کوئی خاطر خواہ انتظامات ہیں اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس مدد مل رہی ہے۔ یہاں کے مسلمان خاندانوں کو دوہرا دھچکا لگا ہے، پہلے انہیں بنگلہ دیشیوں کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دوسرا غیر قانونی کہہ کر ان کے مکانات گرائے جا رہے ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مسمار کیے گئے مکانات ہندوستانی مسلمانوں کے ہیں جن کی سرکاری دستاویزات ان کی شہریت کو ثابت کرتی ہیں، ان دعووں کے برعکس انہیں غیر قانونی آباد کار یا بنگلہ دیشی قرار دیا گیا ہے۔
متاثرہ چار بچوں کی ماں فاطمہ بیگم نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک دن میں سب کچھ کھو دیا — اپنا گھر، اپنا سامان۔ میرے بچے اب گرمی اور بارش میں تکلیف میں ہیں۔ ہم صرف اپنی حفاظت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسکول ٹیچر عمران حسین نے کہاکہ یہ صرف املاک پر نہیں بلکہ ہماری شناخت پر حملہ ہے۔ ہم حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس سے پہلے کہ مزید نقصان پہنچایا جائے ۔
دریں اثنا آل آسام مائناریٹی اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایم ایس یو) نے بی جے پی حکومت کے اس رویہ پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اے اے ایم ایس یو کے مقامی رہنما انین الحق چودھری نے کہا کہ "حکومت نے ان ہندوستانی شہریوں کے مکانات کو گرا دیا، لیکن ان کے رہنے کا کوئی متبادل انتظام نہیں کیا۔ زیتون نیشا کی موت انتظامی غفلت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام لوگ مقامی باشندے ہیں۔ وہ ووٹر لسٹ میں بھی رجسٹرڈ ہیں اور ان کے دادا اور پردادا برسوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔ لیکن صرف ایک کمیونٹی کو نشانہ بنانا اور انہیں بے گھر کرنا آئین اور انسانیت دونوں کے خلاف ہے۔
انین الحق چودھری نے یہ بھی کہا کہ کھلے آسمان تلے رہنے سے بچوں میں بیماریاں پھیلنا شروع ہو گئی ہیں اور اگر جلد مدد نہ کی گئی تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان بے گھر افراد کے لیے کھانے اور رہائش کا فوری انتظام کیا جائے۔ نیز انہیں گرمی اور بارش سے بچانے کے لیے محفوظ پناہ گاہ فراہم کی جائے تاکہ زیتون نیشا کی طرح کوئی اور نہ مرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ زیتون نیشا کی موت کا ذمہ دار حکام اور انتظامیہ کو ٹھہرایا جائے۔