آسام:بنگالی ہندوؤں کا سی اے اے کے تحت شہریت کے لئے درخواست دینے سے انکار

کہا ہم ہندوستانی ہیں،سی اے اے کے تحت نہیں چاہئے شہریت، اب تک صرف آٹھ لوگوں نے شہریت کیلئے  دی درخواست

نئی دہلی ،16 جولائی :۔

سی اے اے اور این آر سی  قوانین سب سے پہلے آسام میں موضوع بحث رہی۔وہاں بڑے پیمانے پر احتجاج بھی ہوا ۔این آر سی نافذ کر کے 19 لاکھ لوگوں کو باہری قرار دیا گیا لیکن آج حالات کچھ اور ہیں۔آسام میں سی اے اے نافذ کر دیا گیا ہے لیکن اس کی زمینی حقیقت حیران کن ہے۔ این آر سی کے تحت باہر کئے گئے آسام کے بنگالیوں نے سی ا ے اے کے تحت شہریت حاصل کرنے کے لئے درخواست دینے سے انکار کر دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ہندوستانی شہریت کو لے کر پر اعتماد ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ہم سی اے اے کے تحت شہریت کی درخواست نہیں دیں گے بلکہ ہم اس کے لئے قانونی لڑائی لڑیں گے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے گزشتہ روز پیر کو ایک پریس کانفرنس میں معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سی اے ا ے کے ضابطوں کو نوٹیفائڈ کئے جانے کے چار ماہ بعد ریاست میں صرف8 لوگوں نے اس کے تحت شہریت کے لئے درخواست دی ہے۔انہوں نے اس موقع پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر تنقید کی اور کہا کہ مخالفین لیڈروں نے لوگوں کو یہ کہہ کر ڈرانے کی کوشش کی کہ ترمیمی قانون کے تحت پچاس لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت مل سکتی ہے۔

واضح رہے کہ آسام  میں شہریت حساس مسئلہ مانا جاتا ہے۔یہاں دہائیوں سے باہری لوگوں کے خلاف تحریک دیکھنے کو ملتی رہی ہے۔ 2019 میں جب آسام میں بڑے پیمانے پر سی اے اے کے خلاف تحریک شروع ہوئی تھی تو اس دوران پانچ لوگوں کی موت ہو گئی تھی ۔ مرکزی حکومت پڑوسی ممالک میں ستائے گئے اقلیتوں کو شہریت میں تیزی لانے کے لئے سی اے اے قانون لے کر آئی ہے۔ آسام میں ہندو بنگالیوں کی ایک بڑی آبادی ہے جو تاریخ کے مختلف ادوار میں ریاست میں آ کر آباد ہوئے ہیں ۔ آسام میں بنگلہ دیش سے بنگالی مسلمانوں کو بڑی پیمانے پر نقل مکانی بھی دیکھی گئی ہے۔اس لئے آسام میں بی جے پی کی حکومت نے این آر سی کے ذریعہ تمام بنگالی مسلمانوں کو غیر قانونی در انداز قرار دے کر باہر کرنے کی کوشش رہی ہے اور ہندو تارکین وطن کو اس قانون کے تحت شہریت فراہم کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے مگر بنگالی ہندوؤں نے اس قانون کے تحت شہریت حاصل کرنے سے یکسر انکار کر دیا ہے۔

ہیمنت سرما نے کہا کہ اب تک صرف 8 لوگوں نے سی اے اے کے تحت شہریت کے لئے درخواست کی ہے ، ان میں بھی صرف دو ہی انٹرو یو کے لئے آئے ہیں ۔ آسام میں سی اے اے کے خلاف جو مظاہرہ ہوا اس سے ہم اندازہ لگا رہے تھے کہ اس قانون کے تحت دو سے تین لاکھ لوگ درخواست دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ہیمنت سرما نے کہا کہ بنگالی ہندووں کا کہنا ہے کہ وہ ہندوستانی ہیں اور ان کے پاس ہندوستانی ہونے کے شواہد اور دستاویزات موجود ہیں ، وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ قانونی لڑائی لڑیں گے لیکن سی اے اے کے تحت درخواست نہیں دیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ 1971 سے قبل ہندوستان میں داخل ہو چکے ہیں اور سی اے اے کے تحت درخوست نہیں دینا چاہتے ہیں۔