آسام:این آر سی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ رضا مند
نئی دہلی،21ستمبر :۔
آسام میں این آر سی کا مسئلہ طویل عرصے سے تنازعہ کا شکار ہے ۔آسام میں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی این آر سی کی وجہ سے کسمپرسی اور مایوسی کی زندگی بسر کر رہی ہے ۔این آر سی سے متعلق متعدد درخواستیں ایک لمبے عرصے سے سپریم کورٹ میں سماعت کی منتظر ہیں ۔سماعت کی امید لگائے لوگوں کو اب سپریم کورٹ سے امید کی کرن نظر آئی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے بدھ کو کہا کہ وہ 17 اکتوبر سے آسام کے شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) سے متعلق درخواستوں کی سماعت شروع کرے گی۔ ان درخواستوں میں شہریت قانون کی دفعہ 6A کی آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا ہے۔
آسام میں شہریت کو لے کر کافی عرصے سے تنازعہ چل رہا ہے۔ اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تنازعہ حل ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہونے کی خبر نے آبادی کے ایک بڑے طبقے میں امید پیدا کردی ہے کہ اس سے انہیں راحت ملے گی۔انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ 10 اکتوبر سے پہلے طے شدہ فارمیٹ میں مشترکہ مسودہ جمع کرائیں۔عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا شہریت قانون کی دفعہ 6A کسی آئینی کمزوری کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ دفعہ 6A ایک خاص شق ہے جو 1955 کے شہریت ایکٹ میں شامل کی گئی تھی جس پر 15 اگست 1985 کو مرکزی حکومت اور آسام تحریک کے رہنماؤں کے درمیان دستخط کیے گئے ‘آسام ایکارڈ’ نامی مفاہمت کی یادداشت کو آگے بڑھایا گیا تھا۔یہ کیس 2009 سے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔