آسام:انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج  کر رہے مسلمانوں پر فائرنگ، 2 کی موت، 12 زخمی

بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے خلاف ہمنتا بسوا سرما کی کارروائی ،پولیس نے مظاہرین پر حملہ کرنے کا لگایا الزام

نئی دہلی ،13 ستمبر :۔

آسام کی ہمنتا بسوا سرما کی مسلم دشمنی جگ ظاہر ہے۔ہمنتا سرکارنے آسام میں مسلمانوں کے خلاف ایک مہم شروع کر رکھی ہے اور سرکاری سطح پر مسلمانوں اور مدارس وغیرہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک بار پھر بنگالی بولنے والی مسلمانوں کے خلاف آسام پولیس کا بہیمانہ کارنامہ سامنے آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  گوہاٹی کے مضافات میں سونا پور کے کوسوتولی میں انتظامیہ کی بلڈوزر کارروائی کے خلاف احتجاج کر رہے مسلمانوں پر پولیس نے  اندھا دھند  فارئنگ شروع کر دی جس میں دو مسلمانوں کی موت ہو گئی جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ غیر قانونی تعمیر ات کے خلاف کارروائی کے لئے پہنچی پولیس پر مظاہرین نے پتھراؤ کیا اور دھار دار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا جس میں کچھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے اس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کی ۔

پولیس کی اس وحشیانہ فائرنگ میں تقریباً ایک درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حادثے کے بعد علاقے میں کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ حکومت نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سونا پور انچل دفتر اور پولیس کی ایک ٹیم ضلع کے کوچو ٹولی گاؤں میں بنگالی بولے والے مسلمانوں سے زمین خالی کرانے گئی تھی جہاں یہ واقعہ پیش آیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پہلے بھی گاؤں والوں کو ہٹایا گیا تھا لیکن وہ یہاں دوبارہ آ گئے۔افسر نے دعویٰ کیا کہ خواتین سمیت دیہی باشندوں نے پولیس پر حملہ کر دیا تھا جس میں مجسٹریٹ سمیت بیس سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ۔ اس کے بعد فائرنگ کی گئی ۔جس میں دو لوگوں کی موت ہو گئی ۔

رپورٹ کے مطابق جمعرات کو جب انتظامیہ کے لوگ بلڈوزر لے کر مکانات کو گرانے پہنچے تو لوگ اپنے گھروں کو بچانے کے لیے بلڈوزر کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ اس دوران پولیس نے فائرنگ کی جس میں دو افراد موقع پر ہی جاں بحق اور 12 دیگر زخمی ہوگئے۔فائرنگ کے بعد لوگ خوفزدہ ہوکر بھاگ کھڑے ہوئے اور چیخ و پکار مچ گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں دو افراد حیدر علی اور جواہد علی شامل ہیں۔ زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔

واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ آسام میں لوگوں کے مکانات گرائے گئے ہوں۔ آسام کی حکومت مسلمانوں کے گھروں، دکانوں، مساجد اور مدارس کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے اور انہیں مسمار کر رہی ہے۔ اس معاملے میں گوہاٹی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی آسام حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔اس کے باوجود ہمنتا کی سرکار مسلم منافرت میں ایسی کارروائی کر رہی ہے۔

ایک معاملے میں، گوہاٹی ہائی کورٹ نے  حکومت کو حکم دیا ہے کہ ایک ملزم کو اس کا مکان منہدم ہونے کے بعد معاوضہ دیا جائے۔ اس کے باوجود حکومت عدالتی حکم کو نظر انداز کر رہی ہے اور مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ  جب پولیس نے بلڈوزر آپریشن کے دوران  بہیمانہ کارروائی کی ہے ،فائرنگ کے نتیجے میں دو مسلمانوں کو اپنی جان گنوانی پڑی۔اس واقعے کے بعد آسام کی مسلم اسٹوڈنٹ یونین کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔ آسام کی مسلم اسٹوڈنٹ یونین کے سربراہ عاشق ربانی نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔