آر پی ایف جوان کے ذریعہ دہشت گردانہ حملے کے خلاف جے پور میں بڑے پیمانے پر احتجاج
متاثرہ محمد اصغر علی کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے معاوضہ، رہائش اورایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ،ایک ہفتہ کے اندر مطالبہ پورے نہ ہونے پر وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے گھیراؤ کا انتباہ
نئی دہلی،05اگست:۔
31 جولائی کو جے پر ممبئی ایکسپریس میں ہوئے آر بی ایف کانسٹیبل چیتن سنگھ کے ذریعہ دہشت گردانہ واقعہ میں ہلاک تین مسلمانوں سمیت چار لوگوں کی ہلکات کے خلاف پورے ملک میں غم و غصہ کی لہر ہے ۔حملے میں خاص طور پر مسلمانوں کو شناخت کر کے نشانہ بنانے پر مسلمانوں میں تشویش کی لہرہے۔مسلمان اسے ملک میں نفرت اور تشدد کی بڑھتی ہوئی تشویشناک لہر کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔دریں اثنا راجستھان کے جے پر میں بڑی تعداد میں مسلمانوں نے اس دہشت گردانہ حملے کے خلاف احتجاج کیا۔خیال رہے کہ ٹرین میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں تین مسلمانوں میں ایک اصغر کا تعلق راجستھان کے جے پور سے تھا۔
انڈیا ٹو مارو سے وابستہ رحیم خان کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 04 اگست کو جے پور کے بھٹا بستی میں فردوس مسجد چوراہے پر سنیکت سنگھرش مورچہ کی طرف سے احتجاج کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جس میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کر کے احتجاج درج کرایا۔مظاہرے میں جمع ہونے والے ہزاروں لوگوں نے ایک آواز میں ملزم کانسٹیبل چیتن سنگھ کے خلاف سخت کارروائی اور مقتول کے اہل خانہ کو مالی امداد دینے کا مطالبہ کیا۔
سنیکت سنگھرش مورچہ کی کال پر جمع ہوئے تمام لوگوں نے جے پور کے رہنے والے ملزم کانسٹیبل چیتن سنگھ کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔اور مرحوم محمد اصغر علی کے خاندان کو ایک کروڑ روپے کا معاوضہ، متاثرہ خاندان کو رہائش اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کرنے والا میمورنڈم صدر، وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر ریلوے کو مخاطب کرکے ضلع کلکٹر کو سونپا گیا۔
دوسری طرف ریاستی حکومت کی جانب سے راجستھان ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ایم ایل اے رفیق خان نے موقع پر پہنچ کر وزیر اعلیٰ کے نام میمورنڈم لیا اور مطالبہ جلد پورا کرنے کا یقین دلایا۔
ایم ایل اے رفیق خان نے ایک دن پہلے ایک خط لکھ کر وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سے متوفی اصغر علی کے اہل خانہ کو ادے پور کے کنہیا لال قتل کیس کی طرح معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
سماج سیوا دل کے صدر اور سنیوکت سنگھرش مورچہ کے کنوینر پپو قریشی نے احتجاج میں آئے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں نفرت پھیلانے کا کام 1-2 فیصد لوگ کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے امن و امان خراب ہو رہا ہے۔ پورے ملک کو لوٹا جا رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے لوگوں پر سختی سے پابندی لگائے ورنہ یہ مستقبل میں ملک کی اندرونی سلامتی کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہوں گے۔
مسلم پریشد سنستھان کے صدر یونس چوپدار نے کہا کہ راجستھان حکومت کے نمائندے متوفی کے گھر خالی ہاتھ جا کر تماشا بنا رہے ہیں۔ متوفی کے اہل خانہ کی حالت کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر ایک کروڑ روپے معاوضہ، ایک سرکاری نوکری اور ایک فرد کو مکان دینے کا اعلان کریں کیونکہ متوفی کا خاندان انتہائی غریب ہے اور کرائے کے مکان میں رہ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو سوچنا چاہیے کہ مقتول اصغر علی اپنے خاندان کا واحد کمانے والا فرد تھا، اس کے بعد خاندان کا گزر بسر کیسے ہوگا۔
انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر 7 دن میں ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 7 دن کے بعد اگلے جمعہ کو بھٹہ بستی سے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک مارچ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔
چوپدار نے کہا کہ چیتن سنگھ نے جس طرح چن چن کر مسلمان مسافروں کا قتل کیا ہے، یہ ذہنی دہشت گردی کی وبا ہے، حکومت کو ایسے لوگوں پر لگام لگانے کی ضرورت ہے۔
سنیوکت مورچہ کی کال پر موقع پر ہی جاں بحق ہونے والے کے لواحقین کے لیے ایک لاکھ روپے کی مالی امداد بھی جمع کی گئی جسے متوفی کے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا۔ اجلاس میں جاں بحق افراد کے لواحقین نے بھی شرکت کی۔