آر جی کر عصمت دری و قتل معاملہ:  مجرم کی تاحیات قید کی سزاسے ممتا بنرجی مطمئن نہیں

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے فیصلہ پر مایوسی کا اظہار کیا،کہا ہم نے موت کی سزا کا مطالبہ کیا تھا،سی بی آئی کی تحقیقات پر بھی سوال اٹھایا

نئی دہلی ،20 جنوری :۔

مغربی بنگال  کے انتہائی موضوع بحث اور ملک گیر احتجاج کا سبب بننے والے آر جی کر میڈیکل کالج کی زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری و قتل معاملے میں آج سیالدہ کی عدالت نے سزا کا اعلان کر دیا۔ عدالت نے اس عصمت دری و قتل معاملہ میں قصوروار قرار دیے گئے سنجے رائے کو تاحیات قید کی سزا سنائی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے سنجے پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ متاثرہ زیر تربیت ڈاکٹر کے والد نے سنجے رائے کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا، لیکن عدالت نے اس معاملہ میں دی جانے والی کم از کم سزا یعنی تاحیات قید کی سزا سنائی۔

آج فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ یہ کوئی معاملہ جرم نہیں ہے، لیکن اس نے اسے ’ریئریسٹ آف دی ریئر‘ نہیں کہا۔ اس دوران عدالت نے مغربی بنگال حکومت کو حکم دیا کہ وہ مہلوکہ کی فیملی کو 17 لاکھ روپے کا معاوضہ دے۔ جب عدالت نے سنجے رائے کو تاحیات قید کی سزا سنائی تو وہ جج کے سامنے بار بار یہی کہتا دکھائی دیا کہ ’’میں قصوروار نہیں ہوں۔ مجھے پھنسایا جا رہا ہے۔ میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔‘‘

دریں اثنا  اس سزا پر سیاسی ردعمل میں شدت آگئی ہے۔عدالت کے فیصلے سے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی خوش نظر نہیں آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔ ہم سب نے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ ساتھ ہی ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا کہ معاملے کی تحقیقات کا ذمہ کولکاتا پولیس سے جبراً لے لیا گیا۔ اگر تحقیقات کا ذمہ کولکاتا پولیس کے پاس ہوتا تو یقیناً مجرم کو موت کی سزا ہوتی۔ ممتا بنرجی نے سی بی آئی کی تحقیقات پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ مذکورہ باتیں انہوں نے مرشد آباد ضلع میں نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہیں۔  بی جے پی نے بھی اسے ”ناانصافی“ قرار دیا۔ ساتھ ہی سی پی آئی ایم نے سزائے موت کی مخالفت کی اور اسے جائز قرار دیا۔

بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ اور مغربی بنگال کے شریک انچارج امیت مالویہ نے عدالت کے فیصلے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، "سنجے رائے کو عمر قید اور محض 50,000 روپے کا جرمانہ دینا انصاف کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ اس فیصلے کو چیلنج کیا جانا چاہیے۔

سی پی آئی (ایم) کے رہنما بکاش بھٹاچاریہ نے فیصلے کو درست قرار دیا۔ سی پی آئی ایم کے رہنما اور سینئر وکیل بیکاش رنجن بھٹاچاریہ نے عدالت کے فیصلے کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘عدالت نے سزائے موت نہ دے کر درست فیصلہ کیا ہے، یہ ایک سخت سزا ہے، اور سزائے موت دینے کا کوئی بندوبست نہیں ہونا چاہیے، جج نے تمام شواہد اور حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ سنایا ہے۔

واضح رہے9 اگست 2024 کو آر جی کر میڈیکل کالج کی تیسری منزل پر واقع سیمینار ہال سے 31 سالہ ڈاکٹر کی لاش ملی۔ تفتیش میں پتہ چلا کہ ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ اس معاملے میں اسپتال کے ایک سول ورکر سنجے رائے کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ بعد میں، ہائی کورٹ کے حکم پر، سی بی آئی نے کیس کی تحقیقات شروع کی اور آج پیر کو، عدالت نے ملزمین کو دفعہ 64 (ریپ)، 66 (قتل کی سزا) اور 103 (1) (قتل) کے تحت مجرم قرار دیا۔ انڈین جسٹس کوڈ نے عمر قید کی سزا سنائی۔