’آر ایس ایس پر سے پابندی ہٹاکر پچھتا رہے ہیں‘

کانگریس دوبارہ برسراقتدار آئی تو پابندی لگائے گی، کرناٹک کےوزیر پریانک کھڑگے کاسنسنی خیز اعلان،آر ایس ایس کی  فنڈنگ پر بھی سوال  

نئی دہلی ،02 جولائی :۔

بہار میں الیکشن کے تیاریاں جاری ہیں،بہار کے بعد پھر مغربی بنگال میں الیکشن ہے۔کانگریس پچھلےکئی الیکشن سے جد و جہد کر رہی ہے اور کامیابی سے اب بھی دور ہے۔بی جے پی اپنے ایجنڈے کے تحت پورے ملک میں مسلم مخالف لہر چلا کر الیکشن کو ہندو مسلم  کرنے کی پوری کوشش  کرتی رہتی ہے ۔حالیہ دنوں میں آر ایس ایس رہنما ہوسبالے نے آئین ہند کے تمہید سے سیکولر اور سوشلسٹ الفاظ کو ختم کرنے کی بات کہی جس کے بعد  کانگریس کے سینئر رہنما سے لے کر جونیئر تک بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف سر گرم ہو گئے ہیں ۔اسی سلسلے میں کرناٹک سے تعلق رکھنے والے کانگریس   پارٹی کے سینئر لیڈر، پارٹی صدر کے فرزند اور کرناٹک کے ریاستی  وزیر پرانک   کھڑگے نے انڈیا ٹوڈے کے ایک پروگرام میں علی الاعلان کہا کہ اگران کی پارٹی مرکز میں دوبارہ   برسراقتدار آئی تو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ( آر ایس ایس )پر پابندی عائد کردی جائے گی۔  انہوں نے اس دوران نشاندہی کی کہ کانگریس  دو بار آر ایس ایس پر پابندی عائد کرچکی ہے، انہوں نے  دعویٰ کیا کہ پارٹی  پابندی ہٹا کر پچھتا رہی ہے اس لئے اب دوبارہ پابندی ضروری ہے۔

اس موقع پر پریانک کھڑگے  نے آر ایس ایس کےنظریات پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم  بنیادی  طور پر مساوات اور معاشی برابری کے خلاف ہے۔ یہ الزام لگاتے ہوئے کہ آر ایس ایس ملک کے آئین کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، کرناٹک کے وزیر نے کہا کہ ’’یہ وہی لوگ ہیں جو  آئین ساز کونسل  کے خلاف احتجاج  اور آئین کی کاپیاں نظر آتش کررہے تھے ۔‘‘

گفتگو کرتے ہوئے کھرگے نےکہا کہ ’’ہم  ماضی میں  بھی ان کے نظریہ کی مخالفت  اوران پر پابندی عائد کرچکے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’پابندی ہٹانا ہماری  (کانگریس کی) غلطی تھی۔ اس وقت وہ یہ کہتے ہوئے  ہمارے پیروں  پر گر گئے تھےکہ اب اینٹی نیشنل سرگرمیوں میں ملوث نہیں  ہوں گے۔ اس  کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔‘‘

انہوں نے اس موقع پر اپنی تائید میں  کیلئے انہوں نے تاریخ سے مثالیں پیش کرتےہوئے کہا کہ ’’کیا سردار پٹیل نے ان پر پابندی عائد نہیں کی تھی؟ اُس  وقت وہ جاکر اُن کے پیروں پر گر گئے تھے۔ وہ گڑ گڑا رہے تھے کہ ، نہیں ، نہیں،اب ہم ملک کے قانون کی پاسداری کریں گے۔ اس کے بعد اندرا گاندھی نےبھی ان پر پابندی عائد کی۔ تب بھی وہ گئے اور منت سماجت کی کہ ہم تعاون کریں گے، ملک کے قانون کے پابند رہیں گے۔‘‘

ملک کا آئین بدلنے کے آر ایس ایس  کے خفیہ ایجنڈہ پر گفتگو کرتےہوئے کانگریس صدر کے فرزند نے کہا کہ ’’وہ ملک کے آئین کے الفاظ بدلنا چاہتے ہیں۔ وہ پورا آئین ہی تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔  وہ یہی بیانیہ عام کررہے ہیں…. آر ایس ایس کبھی آئین کے حق میں نہیں رہا۔  انہوں   نے آئین کی کاپیاں نذر آتش کیں اور کہا کہ منواسمرتی کو ملک کا دستور  ہونا چاہئے ، کیا انہوں  نے ایسا نہیں کہا؟ (اس کے ثبوت کے طور پر )  وہ اپنے ہی رسالے پڑھ لیں، آرگنائزر (سنگھ پریوار کا ترجمان ) کی فائلیں کھول کردیکھ لیں کہ 26؍  جنوری1950ء کو انہوں نے کیا لکھا تھا۔ وہیں ہر بات کا جواب موجود ہے۔‘‘