موہن بھاگوت کی ہندووں سے ذات پات سے اوپر اٹھ کر اتحاد کی اپیل ،کانگریس نے سادھا نشانہ

بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مظالم کے ذکر پر کانگریس نے گھیرا،راشد علوی نے گجرات میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات کی طرف توجہ دلائی

نئی دہلی ،13 اکتوبر :۔

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے اس بار ناگپور ہیڈ کوارٹر میں منعقد وجے دشمی تقریبات میں خطاب کے دوران متعدد امور پر اظہار خیال کیا ۔ خاص طور پر انہوں نے ہندو اکثریت کے درمیان اتحاد اور ذات پات کی تقسیم کے خلاف خطاب کیا اور نصیحتیں کیں۔اس موقع پر آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت  نے ڈیپ اسٹیٹ  پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو ذات پات اور برادری کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے۔  کچھ سیاسی جماعتیں اپنے ’’مفاد‘‘ کے لیے اس میں مدد کر رہی ہیں۔  بھاگوت نے ہفتہ کو منعقد ہ تقریب میں  ہندو سماج پر زور دیا کہ وہ ذات پات کے فرق کو دور کریں۔

خاص طورپر انہوں نے بنگلہ دیش کے ہندوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے  ہندوستان کے ہندوؤں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنی ذات پات وغیرہ کو بھول کر متحد ہوجائیں۔   انہوں نے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیت پر حملے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ بنگلہ دیش کے ہندوؤں کو اس وقت پوری دنیا کے ہندوؤں کے مدد کی ضرورت ہے۔اسی حوالے سے انہوں نے ملک کے ہندوؤں کو متحد ہونے کی اپیل کی ۔ انہو ں نے کہا کہ اس وقت کچھ ملک دشمن طاقتیں ملک میں انتشار پیدا کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں اور انہیں ملک میں ان کے حمایتی بھی مل رہے ہیں اس لئے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

بنگلہ دیش کے حوالے سے ہندو اکثریت کو متحدہ کرنے کی اپیل پر کانگریس نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔کانگریس کے سینئر رہنما راشد علوی نے کہا کہ اقلیت کہیں بھی ہو ان پر ظلم نہیں ہونا چاہئے ۔ صرف بنگلہ دیش میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہمیں ان پر ظلم کے خلاف بولنا چاہئے۔ اس موقع پر انہوں نے آر ایس ایس سر براہ کی توجہ گجرات میں مسلمانوں کی درگاہوں،قبرستانوں او رمساجد کےے خلاف کی گئی انہدامی کارروائی کا بھی ذکر کیا اورکہا کہ آر ایس ایس سر براہ کو بنگلہ دیش کی طرح یہاں بھی اقلیتوں پر ہونے والے مظالم پر توجہ دینا چاہئے۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ موہن بھاگوت کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ دنیا میں وہ کون لوگ ہیں جو ہندوستان کے خلاف ہیں اور ہندوستان کو کمزور کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کا نظریہ بھی ہندوستان کو ترقی کرنے سے روک رہا ہے۔ جب آپ کہتے ہیں کہ ہندو  متحد ہوہیں تو آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ مسلمان، سکھ، پارسی  متحد ہو جائیں  ۔ کیا موہن بھاگوت کے بیان سے ہندوستان مضبوط ہوگا یا کمزور؟

بھاگوت کے خطاب کے بارے میں پوچھے جانے پر، کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیرا نے کہا کہ آر ایس ایس کے سربراہ بہت الجھے ہوئے لگ رہے تھے اور حیران تھے کہ آیا وہ تنوع کے حق میں ہیں یا اس کے خلاف۔آر ایس ایس پر طنز کرتے ہوئے کھیڑا نے کہا، "چاہے وہ اس کی مخالفت کریں یا اس کی حمایت کریں، یہاں تنوع ہے۔ وہ اسے تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ اسے تبدیل نہیں کر سکتے۔