آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا
عید الاضحیٰ محض ایک تیوہار یا رسم نہیں بلکہ صالح جذبات کی نمائندگی اور افزائش کرنے والا ایک عالمی تربیتی پروگرام ہے، امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی نے تمام اہل ایمان کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد پیش کی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،06 جون :۔
مسلمانان ہند کے ساتھ تمام عالم اسلام اس وقت عید الاضحیٰ اور عید قرباں منانے میں مصروف ہیں ۔ اللہ کے حضور قربانی پیش کر کے قربت حاصل کرنے کا یہ بہترین موقع ہے ،اس وقت پوری دنیا میں مسلمان سنت ابراہیمی کی ادائیگی میں مصروف ہیں ،عرب ممالک میں عید قرباں تزک و احتشا کے ساتھ آج منایا گیا وہیں ہندوستان میں کل (07 جون بروز ہفتہ ) عید الاضحیٰ منائی جائے گی اور مسلمان اللہ کے حضور قربانی پیش کریں گے ۔ دریں اثنا امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے اس موقع پر عالم اسلام اور خصوصاً مسلمانان ہند کے نام عید الاضحٰی کا پیغام پیش کیا ہے اور ساتھ ہی عید قرباں کی مبارکباد پیش کی ہے ۔
میڈیا کے نام جاری پیغام میں امیر جماعت نے کہا کہ آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے عید الاضحیٰ کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ اس عید کو ہم سب کے لئے اورساری انسانیت کے لئے خوشیوں اور مسرتوں کا گہوارہ بنائے اور اسے ایک نئے دور سعید کے آغاز کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔
اس موقع پر انہوں نے عید الاضحیٰ کی اہمیت اور اس کے اندر پنہا مقاصد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ عید الاضحی محض ایک تیوہار یا رسم نہیں ہے۔ یہ اسلام کی اعلیٰ قدروں ، پاکیزہ اصولوں اور صالح جذبات کی نمائندگی اور افزائش کرنے والا ایک عالمی تربیتی پروگرام ہے۔
ان اصولوں میں سب سے پہلا اصول توحید خالص ، ایک خدا کے لیے یکسوئی و حنیفیت، اس کی مرضی کے آگے مکمل خود سپردگی ہے۔ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِلَّهِ حَنِيفًا ) بے شک ابراہیم اپنی ذات میں ایک پوری امت تھے اللہ کے مطیع فرمان تھے,سب سے کٹ کر ) یکسوئی سے ( خدا کی طرف ) مائل تھے.
دوسرا اہم اصول وحدت انسانی کا اصول ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے سیکڑوں سال پہلے کی دنیا میں عالم گیر سطح پر اپنا پیغام عام کیا اور قبیلوں اورقوموں میں بٹی ہوئی دنیا کو ایک خدا کی بندگی کی اساس پر متحد کیا۔ حج کا سالانہ اجتماع اسی وحدت انسانی کا خوبصورت مظہر ہے۔
تیسرا اہم اصول اپنے اصولوں اور سچائی پر استقامت کا اصول ہے۔ آزمائشوں کی چوطرفہ یورش کے درمیان، اللہ کا یہ دوست، اپنے عقیدے، اصول، اقدار، اور اپنے مقصد و مشن پر پوری استقامت کے ساتھ ڈٹا رہا ۔ مصیبتوں کے طوفان استقامت کے اس پہاڑ سے ٹکراکر خود پاش پاش ہوتے رہے لیکن اسے اپنے موقف سے سر مو ہٹا نہیں سکے۔
چوتھا اہم اصول، حق و صداقت کی راہ میں ہر قسم کی قربانی کا اصول ہے۔ خلیل اللہ نے نہ صرف اپنی جان کو قربانی کے لیے پیش کیا بلکہ اسی اولوالعزمی اور صبر و ثبات کا پیکر ایک پورا خاندان تشکیل دیا اور پھر انہی اوصاف سے متصف امت کی تعمیر فرمائی۔
عید الاضحی ان عظیم قدروں کی اساس کو مستحکم کرنے کاموقع ہے۔ آج امت مسلمہ کو دین حق کے تئیں اور امت کے حقیقی مقصد و نصب العین کے تئیں اسی یکسوئی کی ضرورت ہے۔ اسی استقامت کی اور قربانیوں کی ضرورت ہے۔ امت مسلمہ کے لیے کام یابی و سربلندی کا راستہ یہ ابراہیمی راستہ ہی ہے۔
آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستان پیدا
اخیر میں انہوں نے دعا کی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کوابراہیمی ایمان، ابراہیمی استقامت اور ابراہیمی حنیفیت عطا فرمائے اور موجودہ حالات میں جو ذمہ داریاں ہم پر عائد ہوتی ہیں، پوری یکسوئی سے ان کو انجام دینے کی توفیق و صلاحیت بخشے آمین ۔
عید مبارک