آئی لو محمدؐ کا تنازعہ: مسلمانوں کی حمایت میں رکن پارلیمنٹ چندر شیکھر آزاد سامنے آئے
بریلی اور دیگر شہروں میں پولیس کارروائی پر سوال اٹھایا، لاٹھی چارج اور ایف آئی آر درج کرنا مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیا

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،27 ستمبر :
آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تنازعہ ختم نہیں ہو رہا ہے ۔پوسٹر بینر لہرانے پر پولیس کی جانب سے کارروائی نے اسے مزید بڑھا دیاہے ۔ملک کی دیگر ریاستوں میں جہاں احتجاج اور مظاہروں کے دوران تشدد کے واقعات سامنے آئے وہیں گزشتہ روز جمعہ کی نماز کے بعد بریلی میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں ۔پولیس کی لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔ اس معاملے کو حکومتی سطح پر جان بوجھ کر فرقہ وارانہ رنگ دینے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے ۔ دریں اثناآزاد سماج پارٹی (کانشی رام) کے قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ چندر شیکھر آزاد نے ’’آئی لو محمدؐ‘‘ تنازعہ پر حکومت اور انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پولیس نے بریلی اور مؤ، اترپردیش میں جلوس اور پرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔چندر شیکھر آزاد نے اپنے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ کانپور میں 4 ستمبر کو عید میلاد النبیؐ کے مقدس موقع پر شروع ہونے والے تنازعہ کو ختم کرنے میں ناکامی حکومت اور انتظامیہ کی مکمل نااہلی ہے۔ بریلی اور مؤ میں پرامن جلوس نکالنے والوں کے خلاف لاٹھی چارج اور ایف آئی آر درج کرنا مذہبی آزادی اور شہری حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔
انہوں نے یوپی حکومت سے مطالبہ کیا کہ: بے قصور لوگوں کے خلاف درج ایف آئی آر فوری طور پر واپس لی جائے، افواہیں اور نفرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، انتظامیہ کو جوابدہ بنایا جائے، مذہبی تہواروں کو بھائی چارے اور امن کی علامت بننے دیا جائے، نہ کہ جبر کا، اور بریلی میں گرفتار بے گناہ لوگوں کو فوری رہا کیا جائے۔
چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ ” عید میلاد النبی جیسے تہواروں کا مقصد ہمدردی اور بھائی چارے کا پیغام دینا ہے، لیکن حکومت کی آمریت اور افواہ پھیلانے والوں کی سازشوں نے انہیں تنازعات کا ذریعہ بنا دیا ہے۔