آئین کے دیباچے سے سیکولر اور سوشلسٹ الفاظ کو ہٹانا ہندوستانیت پر حملہ ہے
کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقدہ سمینار سےسپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے کا اظہار خیال،سمینار میں سینئر وکلا،صحافی، سماجی ،سیاسی اور طلبا نے شرکت کی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،13 جولائی:۔
دستور کے دیباچے کے حوالے سے ملک میں سیکولرازم اور سوشلزم پر ہونے والی بحث کے درمیان، گزشتہ دنوں ہفتہ، 12 جولائی کو کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا، نئی دہلی کے ڈپٹی چیئرمین ہال میں ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس کا عنوان "آئین کے دیباچے پر بحران: ہندوستان کے بنیادی اصولوں کے سامنے چیلنجز” تھا۔اس سیمینار کا اہتمام ’’ہم بھارت کے لوگ‘‘ کی جانب سے کیا گیا تھا۔
اس پروگرام میں سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے نے بطور مہمان شرکت کی۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کے دیباچے سے سیکولر اور سوشلسٹ الفاظ کو ہٹانا ہندوستانی کلچر اور تحریک آزادی کی اقدار پر حملہ ہے۔ جن لوگوں کو ان الفاظ سے مسئلہ ہے وہ تقسیم نظریہ رکھتے ہیں۔
سینئر صحافی انیل چامڑیا نے کہا کہ دیباچہ کہتا ہے کہ ہم شہری بننے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور برابری لانا چاہتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ملک کی جڑیں بہت گہری ہیں اور یہی دو الفاظ اس کی بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج آر ایس ایس ان الفاظ کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن اس سے پہلے 2005 میں پارلیمنٹ میں ایک پرائیویٹ بل لایا گیا تھا اور ان الفاظ کو تمہید سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ماضی میں بھی وقتاً فوقتاً ایسے مطالبات کیے جاتے رہے ہیں۔ یہ آر ایس ایس اور کارپوریٹ لابی کا پرانا ایجنڈا ہے جس کی مخالفت کی جانی چاہیے۔
کانگریس کے قومی سکریٹری شاہنواز عالم نے کہا کہ آر ایس ایس شروع سے ہی ملک کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کو سیکولر اور سوشلسٹ کے الفاظ سے حد درجہ چڑھ ہے۔ جو لوگ برابری اور ریاست کے سیکولر کردار کی حمایت کرتے ہیں وہ بی جے پی کی اس سازش کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امبیڈکر کے نام پر سیاست کرنے والی پارٹیاں جیسے مایاوتی، رام داس اٹھاولے، چراغ پاسوان وغیرہ سبھی تمہید پر بحث میں خاموش ہیں اور کوئی بھی دستور کے دیباچے پر آواز نہیں اٹھا رہا ہے، یہ جماعتیں امبیڈکر کی نظریاتی وارث ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں لیکن کہیں بھی اس کی تائید نہیں کر پا رہی ہیں۔سپریم کورٹ کے وکیل شارق عباسی نے کہا کہ آئین کی بنیادی روح یعنی تمہید سے کچھ الفاظ کو ہٹانا آئین کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔
مانوی ورما نے کہا کہ امبیڈکر کے سوشلسٹ اور سیکولر وژن کو غیر متعلقہ بنانے کی بی جے پی کی سازش کو ناکام بناتے ہوئے ہمیں بے خوف اور لگاتار اپنی آواز اٹھانا ہوگی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صحافی مسیح الزماں انصاری نے کہا کہ یہ سیمینار ایک ایسے وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے جب آئین کی روح اور جمہوری اقدار کے بارے میں شدید بحث اور تشویش کا ماحول ہے۔ یہ پلیٹ فارم سول سوسائٹی، نوجوانوں اور ماہرین کو اکٹھا کرکے ہندوستان کی آئینی اقدار کو بچانے کی کوشش کرے گا۔ہم بھارت کے لاگ منچ کے بانی رکن اخلاق احمد نے پروگرام کے آغاز میں منچ کا تعارف کرایا اور اس کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر خالد محمد خان نے کی۔ اس سیمینار میں سینئر وکلاء، تجربہ کار صحافی، آئینی ماہرین اور باشعور شہریوں نے شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر سے طلبہ، نوجوان رہنما اور مختلف طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے بھی اپنی موجودگی درج کروائی۔
(بشکریہ انڈیا ٹو مارو)