آئین میں درج’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ کے خلاف آر ایس ایس نےمطالبہ دہرایا

 ایمر جنسی کی پچاسویں برسی پر منعقد ایک پروگرام میں آر ایس ایس رہنما ہوسبالے نے آئین سے سوشلسٹ اور سیکولر الفاظ کو ختم کرنے کا مطالبہ دہرایا، جے رام رمیش نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کا ذکر آئینہ دکھایا

نئی دہلی،27 جون :۔

گزشتہ روز جمعرات کو بی جے پی نے ملک بھر میں ایمر جنسی کی پچاسویں برسی پر متعدد پروگرام کا انعقاد کیا جس میں ایمر جنسی کے دوران پیش آئے حوادث اور واقعات کا ذکر کر کے کانگریس کو نشانہ بنایا گیا۔دریں اثنا دہلی میں امبیڈکر آڈیٹوریم میں منعقد ایک پروگرام میں آر ایس ایس رہنما  دتاتریہ ہوسابلے نے آئین کے دیباچے سے سوشلسٹ اور سیکولر لفظ کو نکالنے کا مطالبہ کیا ۔آر ایس ایس کا یہ مطالبہ بہت قدیم ہے۔مرکز میں بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد آر ایس ایس کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے ۔وقتاً فوقتاً ہندو راشٹر کے مطالبے کے ساتھ آئین میں تبدیلی کا مطالبہ اٹھایا جاتا رہا ہے ۔

جمعرات کو دہلی میں منعقدہ پروگرام میں آر ایس ایس رہنما نے ایمر جنسی پر بولتے ہوئے کہا کہ کانگریس کو اس کے لئے معافی ماگنی چاہئے ۔ ہوسابلے نے کہا کہ اس دوران جہاں ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، وہیں عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کو بھی سلب کیا گیا۔ ایمرجنسی کے دن بھی گواہ ہیں۔انہوں نے موجودہ کانگریس قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کام کرنے والے آج آئین کی کاپی لے کر گھوم رہے ہیں۔  انہوں نے ابھی تک معافی نہیں مانگی ہے… معافی مانگو،” انہوں نے کہا۔ "آپ کے آباؤ اجداد نے یہ کیا… آپ کو اس کے لیے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔

دریں اثنا کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے آر ایس ایس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی ہندوستان کے آئین کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا۔ ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس نے 30 نومبر 1949 سے ہی ڈاکٹر امبیڈکر، پنڈت نہرو اور دیگر آئین سازوں پر حملے شروع کر دیے تھے۔ ان کے مطابق آر ایس ایس کے اپنے الفاظ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آئین کو مسترد کرتی ہے، کیونکہ وہ منواسمرتی سے متاثر نہیں تھا۔

جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ نہ صرف ماضی میں بلکہ آج بھی آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے نئے آئین کی مانگ کی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی نے یہی نعرہ دیا تھا لیکن عوام نے اس مطالبے کو فیصلہ کن طور پر مسترد کر دیا۔

اس تناظر میں کانگریس لیڈر نے ایک اہم عدالتی فیصلے کا حوالہ بھی دیا، جسے 25 نومبر 2024 کو سپریم کورٹ نے سنایا تھا۔ یہ فیصلہ ‘سوشلسٹ’ اور ‘سیکولر’ الفاظ کو آئین کے دیباچہ (پریمبل) میں شامل کرنے کے خلاف دائر مفادِ عامہ کی عرضیوں پر دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ڈاکٹر بلرام سنگھ اور دیگر کی طرف سے دائر ان درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے صاف طور پر کہا کہ 1976 کی 42ویں آئینی ترمیم کے ذریعے شامل کیے گئے یہ الفاظ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے مطابق ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ’سوشلسٹ‘ کا مطلب ہندوستانی تناظر میں ریاست کی فلاحی ذمہ داری اور سماجی و اقتصادی انصاف کی ضمانت ہے، نہ کہ نجی کاروبار یا پالیسیوں پر کوئی روک۔ اسی طرح ’سیکولر‘ ہونے کا مطلب مذہب سے مکمل غیر جانبداری ہے، نہ کہ مذہب دشمنی۔

عدالت نے اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ یہ ترمیم ایمرجنسی کے دوران ہوئی تھی اور اس لیے غیر آئینی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے اور وہ اختیار آرٹیکل 368 کے تحت استعمال کیا گیا۔ اس میں کوئی آئینی خلل نہیں ہے۔