یوپی:بی جے پی ممبر اسمبلی کی مسلمانوں کیخلاف شر انگیزی ، اسپتالوں میں علیحدہ ونگ بنانے کا مطالبہ

اپوزیشن جماعتوں نے کیتکی سنگھ کے بیان کو بیہودہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا

نئی دہلی،12 مارچ :

مسلمانوں کیخلاف ہندو شدت پسندوں کی شر انگیزی اور نا زیبا تبصرہ تو معمول بن چکا ہے اس دورمیان اتر پردیش میں حکمراں جماعت بی جے پی کے ایم ایل اے بھی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی سے باز نہیں آ رہے ہیں ۔ اب ایک بار پھر  یوپی سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ایم ایل اے کیتکی سنگھ نےمسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت انگیز  بیان دیا ہے ،گزشتہ روز  منگل کو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے نئے بلیا میڈیکل کالج میں مسلمانوں کے لیے ‘علیحدہ ونگ’ بنانے کی اپیل کی۔ ان کےاس بیان کو بیہودہ بیان قرار دے کر اپوزیشن نےسخت تنقید کی ہے اور بی جے پی سے سوال کیا ہے۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی ایم ایل اے نے  کہا کہ سنبھل میں ایک بہادر پولیس والے نے واضح طور پر کہا کہ سال میں 52 جمعہ  ہوتے ہیں، لیکن ہولی سال میں صرف ایک بار آتی ہے۔اس لیے  میں نے سوچا کہ اگرغلطی سے کچھ  رنگ چھڑک دیا گیا تو یہ رونے والا گروہ سڑکوں پر نکل آئے گا۔ میرا خیال ہے کہ اگر وہ ہمارے لوگوں سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں تو بلیا میں بن رہے  میڈیکل کالج میں ان کے لیے الگ ونگ کیوں نہیں بنایا جاتا، جہاں وہ علاج کروا سکیں۔’

بانس ڈیہہ اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرنے والی کیتکی نے کہا کہ مسلمانوں کے لیے علیحدہ طبی سہولیات ہندوؤں کے تحفظ  کو یقینی بنائے گی۔انھوں نے کہا کہ میرا وزیراعلیٰ سے مطالبہ ہے کہ ان کے لیے علیحدہ ونگ بنایا جائے تاکہ ان کا ذہنی اور جسمانی علاج ہو سکے۔’

دریں اثنا، اپوزیشن پارٹی سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے ایم ایل اے کیتکی سنگھ کے ریمارکس پر تنقید کی۔ پارٹی کی ترجمان اور ایس پی خواتین ونگ کی لیڈر جوہی سنگھ نے سوال کیا کہ کیا بی جے پی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرے گی یا خود کو ان سے دور رکھے گی۔

انہوں نے کہا، ‘وہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اور بیہودہ  بیانات دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں عوامی نمائندہ  بننے کی کوئی اہلیت نہیں ہے اور حکومت کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے… ایسے لوگوں کو اسمبلی میں آنے کا کوئی حق نہیں ہے۔’