ہلدوانی کے بنبھول پورہ میں تشدد کا واقعہ انتظامیہ کی ناکامی: شہر قاضی

مسلم سیوا سنگٹھن کے صدر نعیم قریشی نے کہا کہ جس طرح مسجد اور مدرسہ کو مسمار کیا گیا وہ کسی سازش کی طرف اشارہ کرتا ہے

دہرادون، 12 فروری
اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ہوئے تشدد کی آگ ابھی ٹھنڈی نہیں ہوئی ہے۔حالات گر چہ معمول پر ہونے کے دعوے کئے جا رہے ہیں اور آس پاس کے علاقوں سے کرفیو بھی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن بنبھول پورہ میں مسلمانوں میں خوف و ہراس کا عالم ہے۔پولیس کی جبراً یکطرفہ کارروائی نے مسلمانوں نے بڑے پیمانے پر گھر چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے ۔زمینی سطح پر حالات کا جائزہ لینے والوں نے مسلمانوں میں پھیلی سر اسیمگی کا انکشاف کرتے ہوئے پولیس زیادتی سے پردے اٹھائے ہیں۔دریں اثنا علاقے میں ملی تنظیموں اور شہر کے با اثر مسلمانوں نے پولیس انتظامیہ کے ساتھ مل کر حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی ہے ۔ شہر قاضی محمد احمد قاسمی نے ہلدوانی تشدد کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی ہے۔
پلٹن بازار میں واقع مسجد میں شہر قاضی دہرادون کی موجودگی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مسلم سیوا سنگٹھن کے صدر نعیم قریشی نے کہا کہ جس طرح مسجد اور مدرسہ کو مسمار کیا گیا وہ کسی سازش کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہم اس معاملے کے خلاف عدالت جائیں گے۔ تاہم پولیس پر فائرنگ کو درست نہیں قرار دیا جا سکتا۔
گزشتہ دنوں جماعت اسلامی اور جمعیة علمائے ہند کے مشترکہ وفد نے علاقے کا دورہ کیا تھا ۔جماعت اسلامی کے رکن لئیق احمد نے کہا کہ ہلدوانی میں جو کچھ ہوا اس کی جماعت اسلامی مخالفت کرتی ہے اور اس معاملے کو قومی سطح پر اٹھایا جائے گا۔
جماعت اسلامی کے جنرل سکریٹری شفیع مدنی نے کہا کہ ہم نے ہلدوانی میں فساد متاثرین سے بات کی، وہاں کے حالات بہت خراب ہیں۔ ہم انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد وہاں سے کرفیو ہٹایا جائے اور امدادی سامان بھیجا جائے۔ مسلم سیوا سنگٹھن کے نائب صدر عاقب قریشی نے کہا کہ جب میونسپل کمشنر کا تبادلہ ہوا تو وہ انتظامی فیصلے کیسے لے رہے تھے۔
ہندوستھان سماچار