ہلدوانی میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے ہرساں کیا جا رہا ہے

جماعت اسلامی ہند کے صدر سید سعادت اللہ حسینی نے پولیس کی جانب سے کی جانے والی زیادہ کی مذمت کی

نئی دہلی ،11فروری :۔

اترا کھنڈ کے ہلدوانی میں حالیہ تشدد کے بعد منظم طریقے سے مسلمانوں کے خلاف کی جا رہی کارروائی کی انصاف پسند حلقوں کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے۔کارروائی کے نام پر مسلمانوں کو پولیس ک ذریعہ ہراساں کیا جا رہا ہے،چھاپے مارے جا رہے ہیں۔جماعت اسلامی ہند نے پولیس کی اس منظم کارروائی کی مذمت کی ہے۔ جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے صدر سید سعادت اللہ حسینی نے ہلدوانی میں پولیس کی  کارکردگی پر سخت تنقید کی ہے اور حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مسلم کمیونٹی کو منظم طریقے سے ہراساں کر رہے ہیں تاکہ  وہ   اپنے آقاؤں کے سیاسی مفادات کا تحفظ کر سکیں ۔

میڈیا کوجاری  ایک بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا، ’’ہم ہلدوانی، اتراکھنڈ میں مسلمانوں کے ساتھ پولیس کی جانب سے کی جانے والی زیادتی کی مذمت کرتے ہیں۔ ہلدوانی ریلوے اسٹیشن سے متصل اراضی پر مبینہ طور پر غیر مجاز قابضین کو لے کر جاری قانونی تنازعہ میں ہائی کورٹ میں کیس زیر التوا ہونے کے باوجود اچانک مدرسہ کو منہدم کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ پولیس نے مظاہرین کے خلاف جس قسم کی وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں بہت سے مسلمانوں کی ہلاکت ہوئی ہے وہ انتہائی قابل مذمت اور پیشہ ورانہ پولیسنگ اور مہذب معاشرے کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ مشین گنوں کا استعمال کیا گیا ہے اور سینکڑوں راؤنڈ فائر کیے گئے ہیں جیسے پولیس دشمن کی فوج سے لڑ رہی ہو۔

جماعت اسلامی ہند  امیر نے کہا کہ ، "مختلف حکومتوں کی طرف سے کئے گئے کئی حالیہ اقدامات لوگوں کو مشتعل کرنے اور تشدد کو بھڑکانے کے مذموم ارادے سے ظاہر  کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  چاہے وہ مساجد کی مسماری ہو، مسلم علماء کی گرفتاری ہو، مسلم پرسنل لاء میں بے جا مداخلت ہو، بلڈوزر ایکشن ہو، اور مسلماونں کے املاک کی مسماری ہو یا پھر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کرنے والوں کو کھلی آزادی ہو،ان تمام معاملات میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ  جیسے مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور دہشت زدہ کرنے کے لیے قانون کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ خطرناک رجحان ہماری جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے تباہی کا باعث بنے گا۔

ہلدوانی میں صورتحال کو بہتر بنانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے،  امیر جماعت نے کہا، "جب ہندوستان کی سپریم کورٹ نے جنوری 2023 میں اسی کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ ” راتوں رات 50,000 لوگوں کو نہیں اکھاڑ دیا جا سکتا۔ "یہ ایک انسانی مسئلہ ہے، کچھ قابل عمل حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔  نینی تال ضلع انتظامیہ کی طرف سے یہ قابل نفرت کارروائی مکمل طور پر غیرضروری، جانبدارانہ اور سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ جے آئی ایچ کی قیادت اور سول سوسائٹی کی قیادت میں  فیکٹ فائنڈنگ  ٹیم نے ہلدوانی کا دورہ کیا اور ایک رپورٹ درج کی جس میں اس انہدامی کارروائی میں متعدد بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہدامی مہم کو فوری طور پر واپس لیا جائے جب تک کہ ریلوے حکام اور عوام کے درمیان گفت و شنید اور بات چیت کے ذریعے کوئی خوشگوار تصفیہ نہیں ہو جاتا۔

انہوں نے کہا کہ  ہم ہندوستان کے لوگوں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس خطرناک رجحان کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور متحد ہوکر فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنے اور ہندوستانی سماج کے کسی بھی طبقے کو نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کی تمام کوششوں کا مقابلہ کریں۔