پہلگام دہشت گردانہ حملہ:ملک بھر میں کشمیری طلبہ ہندوتو تنظیموں کے نشانے پر

 جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (جے کے ایس اے) نے تشویش کا اظہار کیا،تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ،وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کا بھی اظہار تشویش ،ہر ممکن تحفظ کی یقین دہانی

نئی دہلی،24 اپریل :۔

جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد  ایک بار پھر کشمیری طلبا ہندو شدت پسند تنظیموں کے نشانے پر ہیں ۔حملے کے بعد جس طرح مسلمانوں اور خاص طور پر کشمیریوں کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت  کا بازار گرم کیا گیا ہے اس کا اثر اب نظر آنے لگا ہے۔شدت پسند ہندوتو تنظیموں کا گروپ حسب روایت نکل چکا ہے اور کشیری طلبا کے خلاف لوگوں کو بھڑکا رہا ہے۔ملک کے کئی حصوں سے کشمیری طلباء کے ساتھ ناروا سلوک اور حملوں کی تشویشناک خبریں آرہی ہیں۔ جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (جے کے ایس اے) نے کشمیری طلباء پر حملے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں ایک درجن ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں کشمیری طلباء پر حملہ کیا گیا۔ پنجاب، جموں، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، پریاگ راج (یو پی)، دہرادون اور دیگر کئی مقامات پر کشمیری طلبہ پر حملوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (جے کے ایس اے) نے کشمیری طلباء پر حملوں کے کئی واقعات سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کشمیری طلباء کو مبینہ طور پر مارا پیٹا، بدسلوکی اور دھمکیاں دی گئیں۔

جے کے ایس اے کے قومی کنوینر ناصر خہمی نے کہا کہ انہیں یونیورسل گروپ آف انسٹی ٹیوٹ، ڈیراباسی، چندی گڑھ سے اطلاع ملی کہ کچھ مقامی طلباء آدھی رات کو ہاسٹل کے احاطے میں گھس آئے اور کشمیری طلباء پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے اس کے کپڑے پھاڑ دیئے اور انہیں جسمانی طور پر نقصان پہنچایا۔ قابل ذکر ہے کہ انسٹی ٹیوٹ میں 100 سے زائد کشمیری طلباء زیر تعلیم ہیں۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے، جس میں متاثرہ طالبہ پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان سے تحفظ کی درخواست کرتی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔وزیر اعلی بھگونت مان نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا ہے کہ وہ جے کے ایس اے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ریاستی حکومت طلباء کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔ پنجاب پولیس کے ڈی جی پی نے بھی معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نفرت پھیلانے یا فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔جے کے ایس اے نے یہ بھی کہا کہ ہماچل پردیش کے کانگڑا ضلع میں واقع ارنی یونیورسٹی میں بھی کشمیری طلباء کو نشانہ بنایا گیا۔ انہیں ‘دہشت گرد’ کہہ کر ان کی توہین کی گئی اور انہیں ہاسٹل سے نکالنے کی کوشش کی گئی۔

ہماچل ڈی جی پی نے تمام شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کو ذمہ داری سے استعمال کریں اور کسی بھی قسم کے گمراہ کن یا اشتعال انگیز مواد کو شیئر کرنے سے گریز کریں۔

جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (جے کے ایس اے) کے قومی کنوینر ناصر کھہمی نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ "اتراکھنڈ میں ہندوتوا تنظیم ہندو رکشا دل نے ایک بار پھر کھلم کھلا دھمکی دی ہے کہ وہ آج سے اتراکھنڈ میں کشمیری مسلم طلباء کی شناخت کرکے ان پر حملہ کرے گا۔ یہ دھمکی مبینہ طور پر پہلگام میں سیاحوں کے المناک قتل کے بدلے میں دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا، "تنظیم کے اراکین بلا خوف و خطر اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ نعرے لگا رہے ہیں جیسے "کشمیری ملاؤں، واپس جاؤ”۔ انہوں نے ایک دھمکی آمیز الٹی میٹم دیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ تمام کشمیری مسلم طلباء آج صبح 10 بجے تک ریاست خالی کر دیں۔

جے کے ایس اے کے قومی کنوینر نے مطالبہ کیا ہے، "ہم اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر دھامی جی سے فوری مداخلت کرنے اور ریاست بھر میں کشمیری طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اپیل کرتے ہیں۔

ایک اور ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں کشمیری طلباء کو اتراکھنڈ چھوڑنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ شیئر کی گئی ویڈیو میں کہا گیا ہے، "ہندو رکشا دل کے للت شرما نے کشمیری مسلمانوں کو کل تک اتراکھنڈ چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی ‘ٹیمیں’ کل سے دورے پر جائیں گی اور کسی بھی کشمیری مسلمان کے ساتھ اپنے طریقے سے نمٹیں گی۔

جے کے ایس اے کی ایک اور پوسٹ میں کہا گیا ہے، "اتر پردیش کے پریاگ راج میں کشمیری طلباء اور نوجوانوں کی طرف سے بہت سی اذیت ناک کالیں موصول ہوئی ہیں۔ مکان مالکان سیکورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر مکان خالی کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ کچھ لوگ دباؤ میں پہلے ہی گھر چھوڑ چکے ہیں۔

حریت کانگریس کے چیئرمین میر واعظ عمر نے کشمیری طلبہ پر حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طلبہ کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، "پہلگام میں وحشیانہ واقعے کے بعد باہر کے کشمیریوں، خاص طور پر طلباء کی طرف سے حملہ کیے جانے کا جو خوف ظاہر کیا گیا ہے، جیسا کہ گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا ہے، وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ میں متعلقہ حکام سے فوری مداخلت کرنے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اپیل کرتا ہوں ۔

جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی کہا ہے کہ "جموں و کشمیر حکومت ان ریاستوں کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے جہاں سے یہ رپورٹیں آ رہی ہیں۔ میں ان ریاستوں کے اپنے ہم منصب وزرائے اعلیٰ سے بھی رابطے میں ہوں اور ان سے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی درخواست کی ہے۔