وارانسی:ادے پرتاپ کالج کیمپس میں واقع مسجد سے متعلق زمین پر وقف بورڈ کے دعوےپر ہنگامہ
2018 میں وقف بورڈ نے نوٹس بھیجا تھا،کالج انتظامیہ نے دعوے کو مسترد کر دیا،نمازیوں کی تعدادپر اعتراض،مسجد اور درگاہ کی بجلی کاٹ دی گئی
نئی دہلی ،وارانسی،30 نومبر :۔
اتر پردیش کے وارانسی ضلع میں ریاستی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے 6 سال پرانے نوٹس کو لے کر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے ادے پرتاپ کالج میں واقع ایک مسجد اور مزار کی زمین کو وقف بورڈ کی جائیدا د قرار دیا ہے۔اس نوٹس میں کہا گیا ہےکہ ادے پرتاپ کالج کے کیمپس میں واقع مسجد اور اس کی زمین وقف سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ نوٹس وقف بورڈ نے چھ سال قبل 2018 کو کالج انتظامیہ کو ارسال کیا تھا اور اس میں فوری طور پر جواب طلب کیا تھا جس پر کالج انتظامیہ نے فوری جواب بھی دے دیا ہے۔اب تک وقف بورڈ نے اس تعلق سے کوئی نئی کارروائی یا نوٹس جاری نہیں کیا ہے۔ مگر حالیہ دنوں میں جب مسجد میں مقامی مسلمان جمعہ کی نماز کیلئے ایک خاطر خواہ تعداد میں پہنچنے لگے تو کالج انتظامیہ نے اعتراض شروع کر دیا جس کے بعد یہ تنازعہ سرخیوں میں آیا ۔
رپورٹ کے مطابق کالج انتظامیہ نے سنی بورڈ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پندرہ دن کے اندر نوٹس کا جواب دیا تھا۔ لیکن اب معمول سے زیادہ لوگ جمعہ کو نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آنے لگے ہیں جس کی وجہ سے کالج کے طلبا اور انتظامیہ نے اعتراض شروع کر دیا ہے۔کالج انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ عام طور پر یہاں 10-15 لوگ نماز پڑھنے آتے تھے، لیکن جمعہ کو تقریباً 300 لوگ جمع ہونے لگے۔ طلبہ یونین کے ارکان نے اطلاع دی تو پولیس فوراً کالج پہنچ گئی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کر دیئے گئے۔
در اصل مسجد کی حالت خستہ ہونے کی وجہ سے اس کی مرمت کا کام انتظامیہ نے شروع کرنے کی کوشش کی جس کے بعد کالج انتظامیہ نے ہنگامہ کیا اور پولیس کی مدد سے کام کو روک دیا اور مسجد درگاہ کی بجلی کنکشن بھی کٹوا دی ۔جس کی وجہ سے وہاں موجود نمازیوں اور زیارت کیلئے آنے والوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اے ڈی سی پی ٹی سراوان نے کہا کہ علاقے میں حالات پرامن ہیں۔ متعلقہ نوٹس 2018 کا ہے۔ کالج انتظامیہ نے شواہد کے ساتھ نوٹس کا جواب دیا تھا۔ پرنسپل ڈی کے سنگھ نے کہا کہ وقف بورڈ نے 6 دسمبر 2018 کو کالج کو نوٹس بھیجا تھا۔ کالج کے اس وقت کے سکریٹری نے 21 دسمبر 2018 کو جواب بھیجا تھا۔ اس جواب کے بعد سنی بورڈ کی جانب سے مزید کوئی خط موصول نہیں ہوا۔
کالج انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ پہلے محدود لوگ نماز کیلئے آتے تھے لیکن اب دھیرے دھیر ے تعداد بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سےماحول کشیدہ ہو رہا ہے۔ان کا دعویٰ ہےکہ بجلی چوری کی تھی اس لئے کٹوا دی گئی ۔
دوسری جانب مسجد کمیٹی کے رکن منور سراج نے کہا کہ کالج کیمپس میں موجود مسجد اور اس کی زمین وقف جائیداد ہے۔ چھوٹی مسجد ٹونک کے نواب کی ملکیت ہے۔ انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ وقف بورڈ نے کالج کی پوری اراضی پر دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس علاقے میں مسجد واقع ہے اس کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ وقف جائیداد ہے۔ مقامی لوگ یہاں نماز پڑھتے ہیں۔ کالج انتظامیہ کو نماز پڑھنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔