مغربی بنگال :بابری مسجد کی شہادت کی مناسبت سے منعقدہ احتجاجی پروگرام میں ہندوتو گروپ کی اشتعال انگیزی

اے پی ڈی آر کے زیر اہتمام منعقد احتجاج  میں ہندوتوا گروپوں نے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگاکر خلل ڈالنے کی کوشش کی ،پولیس کی کارروائی کے بعد معاملہ رفع دفع  

 

نئی دہلی ،08دسمبر :۔

گزشتہ دنوں 6 دسمبر کوبابری مسجد کی شہادت کے موقع پر پورے ملک کے انصاف پسند طبقوں کی جانب سے احتجاج کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں متعدد مقامات پر ہندوتو تنظیموں کے ذریعہ ان پروگراموں میں افراتفری پھیلانے کی کوشش بھی کی گئی ۔مغربی بنگال کے  سونار پور میں بھی ایک اجتماع کے دوران ایسا ہی معاملہ سامنے آیا ہے ۔ انسانی حقوق کی ایک سرکردہ تنظیم ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف ڈیموکریٹک رائٹس (اے پی ڈی آر ) کے زیر اہتمام  منعقدہ  احتجاجی پروگرام   میں  اس وقت افراتفری  پیدا ہو گئی  جب ہندوتوا نظریات سے وابستہ ایک گروپ نے مبینہ طور پر اجتماع میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے جے شری رام کے نعرے لگائے ۔

تنظیم کے ریاستی جنرل سکریٹری نے ایک سوشل میڈیا بیان میں الزام لگایا کہ مسلح ہندوتوا کارکنان نے ان کے پروگرام پر حملہ کرنے کی کوشش  ۔ انہوں نے  پروگرام میں خلل ڈالنے کے لیے ’جے شری رام‘ اور دیگر اشتعال انگیز نعرے لگانے شروع کر دیے۔ تاہم پولیس کی مداخلت سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

دی آبزرور پوسٹ کی  رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم اے پی ڈی آر کی سونار پور شاخ نے بدھ کو بابری مسجد کے انہدام کے خلاف احتجاج کے لیے ’یوم سیاہ‘ اسٹریٹ میٹنگ کا اہتمام کیا۔ یہ احتجاجی پروگرام مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ میں سونار پور اسٹیشن کے قریب آٹو اسٹینڈ کے قریب منعقد ہوا۔ پروگرام شروع ہونے کے کچھ دیر بعد 40-50 افراد کے ایک گروپ نے ‘جئے شری رام’ اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ جیسے نعرے لگا کر اس میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔

اے پی ڈی آر کے ریاستی جنرل سکریٹری رنجیت سور نے واقعہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہندوتوا تنظیموں سے وابستہ 40-50 افراد نے ہماری میٹنگ میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں روکا جس سے ہاتھا پائی ہوئی۔ جب صورتحال بگڑ گئی تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔

انہوں نے بتایا کہ”پولیس کی موجودگی بہت ضروری تھی کیونکہ انہوں نے ہماری میٹنگ کو گھیر لیا تھا۔ ان کی مداخلت کے بغیر صورت حال ناخوشگوار ہو سکتی تھی۔ یہ واضح نہیں تھا کہ ان کا تعلق کس تنظیم سے تھا۔ تاہم پولیس نے ہمیں بتایا کہ وہ ہندو جاگرن منچ سے وابستہ تھے۔ وہ پیلے جھنڈوں اور لاٹھیوں سے لیس تھے۔تھوڑی دیر افرا تفری کے بعد پروگرام دوبارہ شروع کیا گیا۔

واضح رہے کہ اے پی ڈی آر ملک گیر شہری اور انسانی حقوق کی تحریک کا حصہ ہے۔ 1972 میں اپنے قیام کے بعد سے، یہ انجمن، جس کی شاخیں مغربی بنگال اور ہندوستان میں پھیلی ہوئی ہیں، ریاستی جبر کی مختلف شکلوں کی مخالفت کرتے ہوئے شہری اور جمہوری حقوق کے تحفظ کی وکالت کرتی رہی ہے۔